بر صغیر میں انگریزی کے بڑھتے اثرات سے مقامی زبانوں کو نقصان: مولا بخش
مولا بخش اسیر عالمی سطح پر متعدد ممالک نے اپنی مادری زبان کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا ہے جیسے فرانسیسی چائنیز اور جے پنیز یہ ایسی زبانیں ہیں جنھوں نے خود پر انگریزی کو غالب نہیں آنے دیا
علی گڑھ: برصغیر میں انگریزی کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مقامی زبانوں کو نقصان ہوا ہے، عالمی سطح پر متعدد ممالک نے اپنی مادری زبان کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا ہے جیسے فرانسیسی چائنیز اور جے پنیز یہ ایسی زبانیں ہیں جنھوں نے خود پر انگریزی کو غالب نہیں آنے دیا۔ ان خیالات کا اظہار مسلم یونیورسٹی کے معروف استاد پروفیسر مولا بخش اسیر نے کیا۔
وہ آج آذر اکیڈمک سوسائٹی علی گڑھ کے زیرا ہتمام منعقد تہنیتی جلسہ کو بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کررہے تھے،انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان زبانوں کاملک ہے یہاں مختلف علاقوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اسی میں اردو نے رابطہ کا کام کیا ہے بہت سے علاقوں میں اردو بولی جاتی ہے، اردو کی اپنی تہذیبی اور وثقافتی شناخت ہے۔ ہندوستان کو بنانے میں اردو نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے صحافت اردو کی بیک بون (ریڑھ کی ہڈی) ہے اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اردو نثر و زبان کا فروغ صحافت کے ذریعہ ہوا ہے لیکن آہستہ آہستہ وہ گراف کم ہوتا جا رہا ہے۔ آج اردو صحافت پہلے جیسی نہیں رہی ہے پہلے بہت کم تنخواہوں پر صحافی کام کرتے تھے آج اردو صحافت کے میدان میں بڑے بڑے کاروباری اتررہے ہیں اور اس اعتبار سے صحافیوں کو بڑی بڑی تنخواہیں بھی دی جارہی ہیں لیکن پھر بھی اردو کی ریڈر شپ مسلسل کم ہورہی ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے،اردو کی موجودہ صورت حال کے لئے خود اردو والے ذمہ دار ہیں۔
اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر حاجی اے سمیع خاں نے کہا کہ اردو کا مستقبل روشن ہے اردو والوں کو مذید متحرک ہونے کی ضرورت ہے،نئی نسل کو اردو اخبار بینی کی جانب راغب کیا جانا چاہیے۔ صحافی ڈاکٹر ایم یو خاں نے آذر اکیڈمی کی ادبی مجلسوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے آج اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی اخبارات کی توسیع وا شاعت کی مہم میں شریک ہوکر جس طرح تعاون کے لئے عملی اقدام کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔
آذر اکیڈمک سوسائٹی کے سیکریٹری و کنوینر مونسپل کونسلر مشرف حسین محضر نے سبھی مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیاران کو انکی صحافتی خدمات کے اعتراف میں گل پوشی کرتے ہوئے شال اُڑھا کر تہنیتی نشان سے سرفراز کیا،انھوں نے کہا کہ اردو کی بدحالی کے لئے حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے بلکہ وہ لو گ ذمہ دار ہیں جن کی اردو سے معاش وابستہ ہے اور وہ زبان کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کررہے ہیں۔
اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد احمد شیون نے آذر اکیڈمی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے آج ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران کی ہمت افزائی کرکے اس مہم کو تقویت دی ہے جس کے لئے ضلع بھر میں تنظیم سرگرم عمل ہے۔ایسوسی ایشن کے جن عہدیداران کو تہنیتی نشان پیش کیا گیا ان میں محمد احمد شیون، حاجی اے سمیع خاں، ڈاکٹر ایم یو خاں، سہیل احمد، محمد کامران، ضیاء الرحمن وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی پروفیسر مولانا بخش اسیر، صدر جلسہ ایم زیڈ خان، مہمانِ ذی وقار ڈاکٹر سرور ساجد، کنور نسیم شاہد اور نسیم نوری کو بھی انکی ادبی خدمات کے اعتراف میں ردائے ادب پیش کی گئی۔ آخر میں شعراء اکرام نے اپنے کلام سے محظوظ فرمایا۔اس موقع پر م خالد انصاری،محمد راشد، ڈاکٹرسید راحت علی، محمد ناصر، ضیا ء الحق، نظر علی، محمد عمران انصاری،اقبال احمد وغیرہ موجو درہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Aug 2020, 8:39 AM