مودی حکومت کشمیر میں اپنے تازہ اقدام کی وضاحت کرے: کرن سنگھ

کرن سنگھ نے کہا کہ آدھی ریاست تو پہلے ہی جاچکی ہے اور جو بچی ہے اس میں بھی ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ حکومت کو اس کے پیش نظر صورتحال واضح کرنی چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: جموں اور کشمیر کے صدر ریاست رہے کانگریس کے سرکردہ رہنما کرن سنگھ نے آج کہا کہ امر ناتھ یاترا معطل کرنے اور سیاحوں کو وادی سے واپس لوٹنے کی ایڈوائزری جاری کرنے کے حکومت کے اقدام سے جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی، خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اس لئے حکومت کو اس کے اسباب سے متعلق فوراً صورتحال واضح کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر کرن سنگھ نے آج یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں پارٹی کے کچھ دیگر لیڈروں کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ 70 برسوں سے عوامی زندگی میں رہے ہیں لیکن ایسے عدیم النظیر قدم پہلے کبھی نہیں اٹھائے گئے۔ امرناتھ یاترا روک دی گئی ہے اور سیاحوں کو کشمیر سے واپس جانے کے لئے کہا گیا ہے۔ ریاست میں پہلے ہی سے بڑی تعداد میں حفاظتی اہلکار تعینات ہونے کے باوجود مزید 30 ہزار سیکورٹی اہلکار بھیجے گئے ہیں۔ اس سے خوف اور خدشات کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت ایسا کیوں کر رہی ہے، اس کا کوئی سبب سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ صرف بارودی سرنگوں یا اسنائسر رائفل ملنے سے ایسے غیر معمول اقدام نہیں اٹھائے جاسکتے۔ حکومت اس تعلق سے کچھ بھی نہیں بتا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی حملہ ہونے والا ہے یا کچھ تبدیلیاں کی جانے والی ہیں۔ حکومت کو صورتحال واضح کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت بتائے۔ ہم قوم پرست ہیں۔ قوم کی حفاظت کرنے کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ملک و بیرون ملک سے لاکھوں لوگ امرناتھ یاترا کے لئے کشمیر پہنچے ہوئے ہیں۔ اسے روکنے سے ان شیو بھکتوں کو یقینی طور پر دھچکا لگا ہوگا۔ مقدس چھڑی مبارک ہر سال امرناتھ لے جائی جاتی ہے۔ پہلے وہ خود اسے بھیجنے سے پہلے پوجا کرتے تھے۔ ناگ پنچھمی کے دن چھڑی کی پوجا ہونی ہے اور پورنما کے دن وہ مقدس گپھا میں پہنچتی تھی۔ اب اس کا کیا ہوگا۔ اس بارے میں بھی کچھ پتہ نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان اقدامات سے ہزاروں لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے ہیں۔ جذباتی ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آدھی ریاست تو پہلے ہی جاچکی ہے اور جو بچی ہے اس میں بھی ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ حکومت کو اس کے پیش نظر صورتحال واضح کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Aug 2019, 7:10 PM