حکومت کے پاس مندی سے نمٹنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں: کانگریس

کانگریس نے کہا کہ اس کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور وہ صرف پریس کانفرنس اور میڈیا مینجمنٹ کر کے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس سے اقتصادی حالت سدھر نہیں سکتے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے اقتصادی مندی کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور وہ صرف پریس کانفرنس اور میڈیا مینجمنٹ کرکے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس سے اقتصادی حالت سدھر نہیں سکتے۔

کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کرکے اقتصادی صورت حال میں سدھار کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب مانگ ہی نہیں ہوگی تو صنعت کار ٹیکس کٹوتی کی حکومت کی پہل کے باوجود سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے۔ سرمایہ کاری نہیں ہوگی اور پیداوار کی کھپت نہیں ہوگی تو اقتصادی صورت حال میں سدھار کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی دقت حکومت اور ریزرو بینک جیسے اداروں کے درمیان تال میل کا فقدان ہے۔ ایک ہی معاملے پر حکومت کا بیان کچھ ہوتا ہے اور ریزرو بینک کا بیان اس کے برخلاف ہوتا ہے۔ انہوں نے نقدی کی مثال دی اور کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ نقدی کی کمی نہیں ہے لیکن ریزرو بینک کا بیان اس کے ٹھیک برخلاف آتا ہے۔ ا س سے واضح ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی تال میل نہیں ہے۔

ترجمان نے الزام لگایا کہ حکومت ملک پر قرض کا مسلسل بوجھ بڑھارہی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قرض کا بوجھ تین سے چار لاکھ کروڑ روپے بڑھا ہے جب کہ پہلی سہ ماہی کے اواخر تک ملک پر قرض کا بوجھ 88.18 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اسی طرح سے پچھلے سال کے مقابلے میں اس بار فی کس قرض کا بوجھ 23 ہزار روپے بڑھا ہے اور یہ صورت حال بہت تشویش ناک ہے۔


محترمہ سریناٹے نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ملک میں اس درمیان غیر ملکی سرمایہ کاری۔ ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا ہے لیکن غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ۔ ایف پی آئی۔ گھٹا ہے۔ ملک کا مالی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور یہ صورت حال معیشت کے لئے تشویش کا سبب ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM