نیٹ پرچہ لیک معاملہ میں حکومت نے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی، دو مہینے میں پیش کرے گی رپورٹ

نیٹ پرچہ لیک معاملہ پر وزارت تعلیم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی این ٹی اے کے ہر سطح کے عہدیداروں کے کردار اور ان کی ذمہ داری کی جانچ پڑتال کرے گی

<div class="paragraphs"><p>دھرمیندر پردھان/ تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دھرمیندر پردھان/ تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: نیٹ (یو جی) امتحان کے پرچہ لیک اور دھاندلی پر ہو رہی ہنگامہ آرائی کے درمیان مرکزی وزارت تعلیم نے امتحانات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لئے ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی امتحانات میں بہتری، ڈیٹا سیکورٹی پروٹوکول میں بہتری اور این ٹی اے کی ساخت پر کام کرے گی۔ کمیٹی کو 2 مہینے کے اندر وزارت تعلیم کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالیں گے۔ ایمس کے معروف سابق ڈائریکٹر رندیپ گلیریا بھی اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کے چیئرمین اور ارکان کی فہرست میں شامل ہیں۔

اس کمیٹی میں حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بی جے راؤ، آئی آئی ٹی مدراس کے سول انجینئرنگ شعبہ کے پروفیسر ایمیرٹس رام مورتی، پیپل اسٹرانگ کے شریک بانی اور کرمایوگی بھارت کے بورڈ ممبر پنکج بنسل، پروفیسر آئی آئی ٹی دہلی میں طلباء کے امور کے ڈین پروفیسر آدتیہ متل اور وزارت تعلیم کے جوائنٹ سکریٹری گووند جیسوال شامل ہیں۔


وزارت تعلیم کے ایک بیان کے مطابق، اعلیٰ سطحی کمیٹی امتحان کے اختتام تک کے عمل کا تجزیہ کرے گی اور امتحانی نظام میں بہتری لانے کی تجویز پیش کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ کمیٹی موجودہ ڈیٹا سیکورٹی کے عمل اور این ٹی اے کے پروٹوکول کا جائزہ لے گی اور اس کی بہتری کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی این ٹی اے کی ہر سطح پر عہدیداروں کے کردار اور ذمہ داریوں کا بھی جائزہ لے گی۔

اس سے پہلے 20 جون کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے این ٹی اے کے کام کاج کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ٹی اے حکام سمیت قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مرکزی وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ ’’ہمیں اپنے نظام پر بھروسہ ہونا چاہیے اور حکومت کسی بھی قسم کی بے ضابطگی یا بدانتظامی کو برداشت نہیں کرے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔