رام مندر کے حق میں فیصلہ سنانے والے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کا پہلا رد عمل آیا سامنے

صحافی مالا دیکشت کی کتاب 'ایودھیا سے عدالت تک بھگوان شری رام' کی رسم اجراء تقریب میں جسٹس رنجن گگوئی نے اپنا تحریری پیغام بھیجا جس میں انھوں نے کہا کہ "آخری فیصلہ تک پہنچنا کافی چیلنجنگ تھا۔"

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

دہائیوں قدیم ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سنانے والے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے پہلی مرتبہ اس کیس کی سماعت کے تعلق سے اپنا ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اپنے بیان میں ایودھیا معاملہ میں سماعت کرنے والی 5 ججوں کی بنچ کے صدر اور اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے 40 دن تک چلی سماعت اور معاملے میں آخری نتیجہ تک پہنچنے کے عمل کو انتہائی چیلنجنگ قرار دیا۔

دراصل صحافی مالا دیکشت کی کتاب 'ایودھیا سے عدالت تک بھگوان شری رام' کا اجراء ہوا ہے۔ اس موقع پر رنجن گگوئی نے ایک تحریری پیغام بھیجا تھا جس میں ایودھیا کیس کے تعلق سے اپنے تجربات انھوں نے بیان کیے ہیں۔ پروگرام میں پڑھے گئے ان کے پیغام میں کہا گیا کہ "آخری فیصلہ تک پہنچنا کافی چیلنجنگ تھا۔ 40 دن کی سماعت میں وکیلوں نے بنچ کو قابل قدر تعاون پیش کیا۔"


واضح رہے کہ طویل عرصے سے تفصیلی سماعت کے انتظار میں رکے رام جنم بھومی معاملہ نے بطور چیف جسٹس رنجن گگوئی کی مدت کار میں رفتار پکڑی تھی۔ انھوں نے سماعت کے لیے 55 ججوں کی بنچ تشکیل دی تھی اور لگاتار سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد ازاں 40 دنوں تک لگاتار سماعت چلی۔ آخر کار گزشتہ سال 9 نومبر کو فیصلہ سنایا گیا اور پانچوں ججوں کے مشترکہ فیصلہ کو جسٹس رنجن گگوئی نے ہی پڑھا تھا۔ فیصلہ رام مندر کے حق میں سنایا گیا تھا اور بابری مسجد کے بدلے ایودھیا سے باہر 5 ایکڑ زمین سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دینے کی بات کہی گئی تھی۔ حالانکہ اس فیصلے پر کچھ لوگوں نے اعتراض بھی ظاہر کیا تھا، لیکن ایک طرف رام مندر تعمیر کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب بھی مکمل ہو چکی ہے اور دھنّی پور میں مسجد تعمیر کے لیے سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2020, 10:11 PM