کشمیر میں موسم سرما کی پہلی بھاری برف باری

موسم سرما کی پہلی بھاری برف باری سے زمینی و فضائی رابطوں کے ساتھ ساتھ وادی کے بیشتر حصوں میں بجلی کا نظام بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر کے میدانی علاقوں بشمول گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر کو رواں موسم سرما کی پہلی بھاری برف باری ہوئی جس کے نتیجے میں زمینی و فضائی رابطوں کے ساتھ ساتھ وادی کے بیشتر حصوں میں بجلی کا نظام بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔ جموں کے میدانی علاقوں میں وقفہ وقفہ سے بارش جبکہ بالائی حصوں بالخصوص بھدرواہ میں برف باری ہوئی ہے۔ ریاست میں برف باری اور بارشوں کے ساتھ گذشتہ قریب ڈیڑھ ماہ سے جاری خشک موسم کا تسلسل ٹوٹ گیا اور اہلیان وادی بالخصوص زراعت، باغبانی اور سیاحت سے وابستہ لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ برف باری کے باعث وادی کو زمینی راستے سے بیرون دنیا سے جوڑنے والی 300 کلو میٹر طویل سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ اور شمالی کشمیر کے درجنوں دیہات کو ضلعی ہیڈکوارٹروں سے جوڑنے والی سڑکیں گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کی گئی ہیں۔ برف باری اور کم روشنی کے سبب سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی سروس بھی معطل ہوکر رہ گئی۔ تاہم شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل گاڑیاں معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ وادی کے بیشتر میدانی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ برف باری کے سبب سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت جبکہ بجلی کی ترسیل اور ڈش ٹی وی سروس بھی متاثر ہوکر رہ گئی۔

برف باری کے پیش نظر اہلیان وادی کو درکار مدد فراہم کرنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے ہیلپ لائنیں شروع کی گئی ہیں۔ محکمہ بجلی (پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ) کے ان دعوؤں کے باوجود کہ ’برف باری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے گئے ہیں، کے باوجود وادی کے بیشتر حصوں میں بجلی سپلائی منطقع ہوگئی ہے۔ درجنوں علاقوں سے بجلی کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اہلیان وادی جب پیر کی صبح نیند سے اٹھے تو کھلے میدانی، مکانوں و عمارتوں کی چھتوں اور درختوں نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی تھی۔ برف باری کے پیش نظر بیشتر لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ تاہم سخت سردی کے باوجود نوجوانوں اور بچوں کو موسم سرما کی اس پہلی بھاری برف باری کا مزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ نوجوانوں اور بچوں کو ’سنو مین‘ بنانے اور ایک دوسروں پر برف پھینکنے میں مصروف دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ وادی میں گذشتہ قریب ڈیڑھ ماہ سے کوئی برف باری یا بارشیں نہیں ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی انتہائی تشویش میں مبتلا تھے۔ اس دوران وادی کے بعض علاقوں میں برف باری اور بارش کے لئے خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے یو این آئی کو بتایا کہ ریاست کے بیشتر علاقوں میں برف باری اور بارش کا سلسلہ اگلے چوبیس گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا ’سری نگر، گلمرگ اور پہلگام میں گذشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب صفر ڈگری، منفی 4 اعشاریہ 6 ڈگری اور صفر اعشاریہ ایک ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے‘۔ ترجمان نے بتایا کہ ریاست میں کرگل اور لیہہ بدستور سرد ترین مقامات بنے ہوئے ہیں جہاں کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 14 اور منفی 11 اعشاریہ 3 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ وادی کے تمام بالائی علاقوں بشمول مشہور سیاحتی مقامات گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری سے بھاری برف باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ گلمرگ سے ایک ہوٹل مالک نے یو این آئی کو فون پر بتایا کہ یہاں بھاری برف باری کا سلسلہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات سے جاری ہے۔ انہوں نے بتایا ’گلمرگ کے میدانی حصے میں قریب آٹھ انچ جبکہ بالائی حصوں میں ڈیڑھ سے دو فٹ تازہ برف گری ہے۔ ہمیں امید ہے کہ تازہ برف باری کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں وارد ہوگی، مذکورہ ہوٹل مالک نے بتایا کہ تازہ برف باری کے نتیجے میں یہاں موجود سیاحوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں اور ان میں سے بیشتر سیاح ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار برف کو گرتے ہوئے دیکھا ہے۔ جنوبی کشمیر میں واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں قریب پانچ انچ تازہ برف گری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست کا محکمہ سیاحت 17 اور 18 فروری کو پہلگام میں دو روزہ ’ونٹر فیسٹول‘ کا انعقاد کررہا ہے جس میں کشمیر کی مجموعی ثقافت کو بالعموم اور کشمیری دیہات کی ثقافت کو بالخصوص اجاگر کیا جائے گا۔

محکمہ سیاحت نے فیسٹول میں سیاحوں کی بھاری تعداد کو یقینی بنانے کے لئے پہلے ہی سوشل میڈیا پر ایک منظم مہم کو شروع کر رکھا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق قریب پانچ ہزار ملکی سیاحوں نے پہلگام ونٹر فیسٹول میں شمولیت کے لئے حامی بھرلی ہے۔ محکمہ سیاحت کے ایک عہدیدار نے یواین آئی کو بتایا ’ہمیں امید ہے کہ یہ تازہ برف باری سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کو پہلگام کھینچ لائے گی۔ گرمائی دارالحکومت میں سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) سے وابستہ اہلکار پیر کی صبح سڑکوں پر سے برف ہٹانے میں مصروف نظر آئے۔ ایس ایم سی کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہمارے اہلکار پیر کی صبح سے ہی برف ہٹانے میں مصروف ہیں۔ ہم نے سب سے پہلے اسپتالوں اور دیگر ہیلتھ سنٹروں کی طرف جانے والی سڑکوں پر سے برف ہٹائی‘۔ تاہم برف پگھلنے کے سبب بیشتر سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے راہگیروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کچھ سڑکوں پر قریب چھ انچ پانی جمع ہوگیا ہے۔ دوسری جانب بھاری برف باری کے پیش نظر سری نگر جموں قومی شاہراہ کوگاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ ایک ٹریفک پولس عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’شاہراہ کے مختلف مقامات بشمول جواہر ٹنل، قاضی گنڈ، بانہال، شیطان نالہ اور پٹنی ٹاپ پر درمیانہ سے بھاری درجے کی برف باری ہوئی ہے جس کے پیش نظر ہمیں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بند کرنا پڑی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ آخری اطلاعات ملنے تک برف باری کا سلسلہ جاری تھا اور شاہراہ پر آج گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دینے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’شاہراہ کی دیکھ ریکھ کے لئے ذمہ دار بارڈر روڑس آرگنائزیشن (بی آر او) نے برف ہٹانے کے لئے اپنی جدید مشینری اور افرادی قوت کو کام پر لگا دیا ہے۔ لیکن جاری برف باری اور مٹی کے تودے گرآنے کے خطرے کے باعث بی آر او اہلکاروں کا کام متاثر ہورہا ہے‘۔ سری نگر جموں قومی شاہراہ کے علاوہ شمالی کشمیر میں درجنوں سرحدی دیہات کو ضلعی ہیڈکوارٹروں بشمول بانڈی پورہ اور کپواڑہ کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں کو بھی آمدورفت کے لئے بند کیا گیا ہے۔ وادی کو خطہ لداخ اور جموں خطہ کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے ساتھ جوڑنے والی سڑکیں گذشتہ برس کے دسمبر سے بند پڑی ہیں۔ ان کو مختلف مقامات پر شدید برف باری کے بعد موسم سرما کے مہینوں کے لئے بند کیا گیا تھا۔ ائرپورٹ کے ایک افسر نے یو این آئی کو بتایا ’ائرپورٹ پر فضائی سروس پیر کی صبح سے معطل ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’رن وے پر سے اگرچہ برف ہٹائی گئی ہے، لیکن روشنی بھی بہت کم ہے۔ اس کے باعث ائرپورٹ پر فضائی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ پڑ گئی ہیں‘۔ اگرچہ مختلف جگہوں کو جانے والے مسافر ائرپورٹ پہنچ گئے تھے تاہم کچھ دیر تک انتظار کرنے کے بعد وہ واپس چلے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔