سوڈان میں پھنسے 278 ہندوستانیوں کا پہلا دستہ ’آپریشن کاویری‘ کے تحت سعودی عرب کے لیے روانہ
حکومت ہند نے اپنے شہریوں کو سوڈان سے بحفاظت نکالنے کے لیے آپریشن کاویری شروع کیا ہے۔ اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ہماری ترجیح اپنے لوگوں کو محفوظ طریقے سے لانا ہے
نئی دہلی: سوڈان میں پھنسے ہندوستانیوں سمیت دیگر غیر ملکی شہریوں کو نکالنے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ ہندوستانیوں کا پہلا دستہ سوڈان سے روانہ ہوئی ہے۔ ہندوستانی جنگی جہاز آئی این ایس سومیدھا 278 افراد کو لے کر جدہ کے لیے روانہ ہوا۔ حکومت ہند نے اپنے شہریوں کو وہاں سے بحفاظت نکالنے کے لیے آپریشن کاویری شروع کیا ہے۔ اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ ہماری ترجیح اپنے لوگوں کو محفوظ طریقے سے لانا ہے اور اس کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ افریقی ملک سوڈان اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہے۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہندوستان سمیت کئی ممالک کے شہری وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ سوڈان میں تقریباً 3 ہزار ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے جدہ میں فضائیہ کے جہاز تعینات ہیں، جیسے ہی آئی این ایس سومیدھا سوڈان کی بندرگاہ پر پہنچے گا، وہاں سے یہ لوگ فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے ہندوستان پہنچیں گے۔
ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ٹوئٹ کیا تھا کہ سوڈان میں پھنسے ہمارے شہریوں کو واپس لانے کے لیے آپریشن کاویری چلایا جا رہا ہے۔ ہندوستان سوڈان میں اپنے تمام بھائیوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔
15 اپریل کو راجدھانی خرطوم اور سوڈان کے دیگر علاقوں میں فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب محمد حمدان ڈاگلو کی وفادار فورسز کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا۔ ڈاگلو طاقتور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورس کی کمانڈ کرتا ہے۔
اسی دوران 21 اپریل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کرتے ہوئے سوڈان میں پھنسے ہندوستانیوں کو نکالنے کے لیے ہنگامی منصوبہ تیار رکھنے کی بات کی تھی۔
23 اپریل کو امریکی سفارتخانے سے تقریباً 100 سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو محفوظ انخلاء کے لیے فوجی طیاروں میں لے جایا گیا۔ امریکن ایمبیسی کو فی الحال بند کر دیا گیا ہے۔ یہاں تمام کام ٹھپ ہیں۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ سوڈان میں امریکی سفارت خانے کا کام کب دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔