مہاراشٹر و جھارکھنڈ کی قسمت کا فیصلہ کل، 48 اسمبلی اور 2 لوک سبھا سیٹوں کیلئے ہوئے ضمنی انتخاب پر بھی سبھی کی نظر

مہاراشٹر کی 288 اسمبلی سیٹوں اور جھارکھنڈ کی 81 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ کا عمل 20 نومبر کو انجام پا چکا ہے، 23 نومبر کی صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہو جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ایک ووٹ شماری مرکز کا جائزہ لیتے ہوئے افسران، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/DC_Hazaribag">@DC_Hazaribag</a></p></div>

ایک ووٹ شماری مرکز کا جائزہ لیتے ہوئے افسران، تصویر@DC_Hazaribag

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہوئے اسمبلی انتخابات کا نتیجہ کل یعنی 23 نومبر کو برآمد ہونے والا ہے۔ مہاراشٹر کی 288 اسمبلی سیٹوں اور جھارکھنڈ کی 81 اسمبلی سیٹوں پر ہوئی ووٹنگ کے بعد سبھی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہے اور سبھی کی دھڑکنیں تیز ہونی یقینی ہے۔ کل صبح جب 8 بجے دونوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی تو یہ دھڑکنیں مزید تیز ہو جائیں گی کیونکہ مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ جھارکھنڈ میں بھی انڈیا اتحاد اور این ڈی اے اتحاد کے درمیان سخت مقابلے کی امید کی جا رہی ہے۔

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ دونوں ہی ریاستوں میں ووٹ شماری مراکز پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ انتخابی افسران نے سبھی ووٹ شماری مراکز کا دورہ کر حالات کا جائزہ بھی لے لیا ہے اور ضروری ہدایات ووٹ شماری کے لیے مقرر کیے گئے اہلکاروں کو دے دی گئی ہیں۔ کانگریس، بی جے پی، این سی پی-ایس پی، شیوسینا یو بی ٹی، جے ایم ایم و دیگر پارٹیوں نے اپنے اپنے امیدواروں اور ووٹ شماری مراکز کے لیے مقرر کیے گئے ایجنٹس کو پوری طرح مستعد رہنے کی ہدایت بھی دے دی ہے۔ خاص طور سے مہاراشٹر میں انڈیا بلاک کی پارٹیوں نے ووٹ شماری پر گہری نظر رکھنے کی بات کہی ہے تاکہ کسی طرح کا گھوٹالہ نہ ہو۔


قابل ذکر ہے کہ صرف مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے نتائج ہی کل برآمد نہیں ہوں گے، بلکہ 4 ریاستوں کی 48 اسمبلی سیٹوں اور 2 لوک سبھا سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب کا نتیجہ بھی 23 نومبر کو ہی آئے گا۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں کہ کن ریاست کی کن سیٹوں کے لیے ہوئے ضمنی انتخاب کا نتیجہ کل برآمد ہوگا۔

اتر پردیش (9 اسمبلی سیٹ):

اتر پردیش میں خالی 10 اسمبلی سیٹوں میں سے 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب 20 نومبر کو ہوا تھا جس کے لیے ووٹوں کی گنتی کل ہونی ہے۔ ان سیٹوں میں کرہل، سیسامئو، کٹیہری، کندرکی، غازی آباد، میراپور، مجھواں، پھول پور اور کھیر شامل ہیں۔ یہاں براہ راست مقابلہ این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان ہے۔ بی ایس پی بھی مقابلے میں ہے لیکن امید کم ہی ہے کہ اس کے امیدوار کچھ خاص کر سکیں گے۔


پنجاب (4 اسمبلی سیٹ):

پنجاب میں 4 اسمبلی سیٹوں گدڑباہا، ڈیرا بابا نانک، چبے والا، برنالا پر ضمنی انتخاب ہوا ہے۔ عآپ اور کانگریس نے ان سبھی سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ بی جے پی نے 3 سیٹوں پر اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔

کیرالہ (2 اسمبلی سیٹ اور 1 لوک سبھا سیٹ):

کیرالہ میں دو اسمبلی سیٹوں پلکڑ اور چیلکرا پر ضمنی انتخاب ہوا ہے۔ علاوہ ازیں ایک لوک سبھا سیٹ وائناڈ پر بھی ضمنی انتخاب ہوا۔ وائناڈ سیٹ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوا تھا۔ اس سیٹ پر کانگریس نے پرینکا گاندھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے اور سبھی کی نظریں اس سیٹ کے نتیجہ پر مرکوز ہے۔ یہاں پرینکا گاندھی کا اصل مقابلہ سی پی ایم-ایل ڈی ایف سے ہے۔ بی جے پی بھی انتخابی میدان میں ہے، لیکن یہاں اس کی گرفت بہت کمزور ہے۔


اتراکھنڈ (2 اسمبلی سیٹ):

اتراکھنڈ میں بدری ناتھ اور منگلور اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہوئے ہیں۔ بدری ناتھ سیٹ خالی ہوا کیونکہ کانگریس رکن اسمبلی راجندر بھنڈاری نے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اپنی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ بی جے پی نے ضمنی انتخاب میں راجندر بھنڈاری کو ہی اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اتراکھنڈ کی دونوں اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔

مہاراشٹر (1 لوک سبھا سیٹ):

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے ساتھ ساتھ 1 لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخاب بھی ہوا ہے۔ وہ لوک سبھا سیٹ ناندیڑ ہے جہاں سے کانگریس رکن پارلیمنٹ وسنت راؤ بلونت راؤ چوہان کا انتقال ہو گیا۔ یہاں کانگریس نے وسنت راؤ کے بیٹے رویندر چوہان کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی نے اس سیٹ پر سابق رکن پارلیمنٹ پرتاپ راؤ چکھلیکر کو میدان میں اتارا ہے۔


راجستھان (7 اسمبلی سیٹ):

راجستھان میں 7 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہوا ہے جن میں جھنجھنو، دوسا، دیولی-انیارا، کھینوسر، چوراسی، سلومبر، رام گڑھ شامل ہیں۔ ان میں 5 سیٹیں اراکین اسمبلی کے لوک سبھا رکن بننے کے سبب خالی ہوئی ہیں، جبکہ 2 سیٹیں اراکین اسمبلی کے انتقال کے سبب خالی ہوئیں۔ کانگریس نے سبھی 7 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ کانگریس کا مقابلہ براہ راست بی جے پی سے ہے۔

آسام (5 اسمبلی سیٹ):

آسام میں بیہالی، ڈھولائی، ساماگوڑی، بونگائی گاؤں اور سدولی اسمبلی سیٹ کے لیے ضمنی انتخاب ہوئے ہیں۔ ان سیٹوں پر بھی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔


میگھالیہ (1 اسمبلی سیٹ):

میگھالیہ کے 2024 ضمنی انتخاب میں گمبیگرے اسمبلی سیٹ کافی موضوع بحث رہی۔ یہ ضمنی انتخاب اس لیے ہوا کیونکہ سابق رکن اسمبلی سالینگ اے سنگما نے لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس سیٹ کے لیے اہم دعویداروں میں این پی پی کی امیدوار مہتاب چاندی سنگما (وزیر اعلیٰ کانراڈ سنگما کی بیوی)، ترنمول کانگریس کی سدھیارانی ایم سنگما، کانگریس کے جنگجانگ مارک اور بی جے پی کے برنارڈ مارک شامل ہیں۔

سکم (2 اسمبلی سیٹ):

سکم میں 2024 کے ضمنی انتخاب میں 2 اہم انتخابی حلقوں سورینگ-چکنگ اور نامچی-سنگی تھانگ میں 13 نومبر کو ووٹ ڈالے گئے۔ یہ انتخاب وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ اور ان کی بیوی کرشنا کماری رائے کے ذریعہ اپنے متعلقہ انتخابی حلقوں کو خالی کرنے کے بعد ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے 2 سیٹوں پر کامیابی کے بعد ریناک سیٹ کو اپنے پاس رکھا، جبکہ ان کی بیوی نے نامچی سیٹ چھوڑی۔


مدھیہ پردیش (2 اسمبلی سیٹ):

مدھیہ پردیش میں 2024 کے ضمنی انتخاب 2 اسمبلی سیٹوں بدھنی اور وجئے پور کے لیے ہوئے ہیں۔ بدھنی سیٹ اس لیے خالی ہوئی کیونکہ سابق وزیر اعلیٰ اور رکن اسمبلی شیوراج سنگھ چوہان لوک سبھا کے لیے منتخب ہو گئے۔ دوسری طرف وجئے پور سیٹ کانگریس رکن اسمبلی رام نواس راوت کے بی جے پی میں شامل ہونے اور وزیر بننے کے بعد خالی ہوئی۔ بدھنی سیٹ سے بی جے پی نے راماکانت بھارگو کو میدان میں اتارا ہے، جبکہ کانگریس سے راج کمار پٹیل امیدوار ہیں۔ وجئے پور سے بی جے پی نے رام نواس راوت کو کھڑا کیا ہے جبکہ کانگریس نے سینئر قبائلی لیڈر مکیش ملہوترا کو ٹکٹ دیا ہے۔

چھتیس گڑھ (1 اسمبلی سیٹ):

چھتیس گڑھ میں رائے جنوب اسمبلی سیٹ پر 13 نومبر کو ووٹ ڈالے گئے۔ یہ سیٹ بی جے پی کے برج موہن اگروال کے لوک سبھا انتخاب جیتنے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ اس انتخاب میں بی جے پی نے سنیل سونی کو اپنا امیدوار بنایا ہے، جبکہ کانگریس نے آکاش شرما کو میدان میں اتارا ہے۔


کرناٹک (3 اسمبلی سیٹ):

کرناٹک میں 3 اسمبلی سیٹوں چنّپٹنا، شگ گاؤں اور سندور پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں۔ چنّپٹنا میں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے پوتے اور جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کمارسوامی کے بیٹے نکھل کمارسوامی کا کانگریس امیدوار سی پی یوگیشور سے مقابلہ ہوا، وہیں شگ گاؤں سیٹ بی جے پی کے لیے وقار کی لڑائی بن گئی ہے جہاں سے بھارت بومئی بی جے پی امیدوار ہیں۔ سندور سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان قریبی مقابلہ کی امید کی جا رہی ہے۔

مغربی بنگال (6 اسمبلی سیٹ):

مغربی بنگال میں 6 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں۔ یہ سیٹیں ہیں سیتائی، مداری ہاٹ، نوہاٹی، ہرووا، میدنی پور اور تال ڈانگرا۔ ان میں سے 5 سیٹیں پہلے ترنمول کانگریس کے پاس تھیں اور مداری ہاٹ سیٹ بی جے پی کا قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس نے سبھی 6 سیٹوں پر امیدوار اتارے ہیں۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس نے مداری ہاٹ اور دیگر سیٹوں پر ترنمول کانگریس کو سخت ٹکر دی ہے۔ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس 2021 کے بعد پہلی مرتبہ ان سیٹوں پر الگ الگ انتخاب لڑتے دکھائی دیے۔


بہار (4 اسمبلی سیٹ):

بہار میں اسمبلی کی 4 سیٹوں تراری، رام گڑھ، امام گنج اور بیلا گنج پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں۔ یہ سیٹیں اراکین اسمبلی کے اراکین پارلیمنٹ بننے کے بعد خالی ہوئی ہیں۔ امام گنج سے جیتن رام مانجھی اور بیلا گنج سے سریندر یادو رکن پارلیمنٹ بنے۔ امام گنج میں این ڈی اے سی دیپا مانجھی اور مہاگٹھ بندھن سے روشن مانجھی امیدوار ہیں۔ بیلاگنج میں آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ سریندر یادو کے بیٹے بیدناتھ یادو اہم امیدوار ہیں۔ سبھی 4 اسمبلی سیٹوں پر این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔