مودی نے ایڈلٹ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو کیا پرموٹ، آر ٹی آئی سے انکشاف

کپور نے کہا کہ ملک بھر میں وزیر اعظم نریندر مودی، آر ایس ایس اور بی جے پی حکومتوں کی طرف سے صرف بالغوں کو دکھانے کے لیے بالغ زمرے اور ڈرامہ کے زمرے کی فلم کی تشہیر کرکے ملک کو گمراہ کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریندر اوستھی

کشمیری پنڈتوں پر بنی مشہور فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے بارے میں آر ٹی آئی سے موصول ہونے والی معلومات سے چونکانے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن، ممبئی (فلم سنسر بورڈ) کے سینئر ریجنل آفیسر اور سنٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر ناگراج کلکرنی نے 22 مارچ کو آر ٹی آئی کے تحت یکم اپریل 2022 کو اپنے خط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ "دی کشمیر فائلز" کوئی دستاویزی یا کمرشل فلم نہیں، بلکہ ایک ڈرامہ زمرہ کی فیچر فلم ہے۔ یہ معلومات پانی پت کے آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے مانگی تھی۔

فلم کو فلم سنسر بورڈ نے فائل نوٹس کے ساتھ لائسنس کے تمام ریکارڈ کی کاپی مانگی تھی۔ اس کے جواب میں کلکرنی نے کہا کہ یہ معلومات سنیما ٹوگرافی (سرٹیفیکیشن) رول 1983 کے رول 22 (4) کے تحت نہیں دی جا سکتی۔ اس فلم کو سرٹیفکیٹ دینے کی تفصیلات بتاتے ہوئے فلم سنسر بورڈ نے کہا کہ درخواست گزار وویک رنجن اگنی ہوتری کی اس فلم کو مرکزی فلم سنسر بورڈ نے 3 نومبر 2011 کو ’اے ‘کیٹیگری یعنی بالغوں کو دکھانے کے لیے ریلیز کیا تھا۔ پانی پت کے آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے یہ جانکاری مانگی تھی۔


کپور نے کہا کہ ملک بھر میں وزیر اعظم نریندر مودی، آر ایس ایس اور بی جے پی حکومتوں کی طرف سے صرف بالغوں کو دکھانے کے لیے بالغوں کے زمرے اور ڈرامہ کے زمرے کی فلم کی تشہیر کرکے ملک کو گمراہ کیا گیا ہے۔ کیا دنیا میں کوئی وزیر اعظم یا حکومت ایڈلٹ کیٹیگری اور ڈرامہ کیٹیگری کی فلموں کو پروموٹ کرتی ہے یا انہیں ٹیکس فری کرتی ہے؟

یہی نہیں، بلکہ اس فلم کے پوسٹرز پر کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا کہ یہ فلم صرف بالغوں کے لیے ہے۔ کپور نے کہا کہ آر ٹی آئی کے اس انکشاف سے یہ واضح ہے کہ تشدد سے بھری اس ڈرامہ فلم میں ایک خاص مذہب کے لوگوں کو ولین کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس میں جان بوجھ کر کشمیری پنڈتوں کو اپنی سیاست کا پیادہ بنا کر ووٹوں کے پولرائزیشن کو فروغ دیا گیا ہے۔ اس کے لیے پی ایم مودی سمیت آر ایس ایس اور بی جے پی حکومتوں کو ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔