ووٹ شماری سے عین قبل الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس، عالمی ریکارڈ قائم کرنے اور کچھ اہم اسباق حاصل کرنے کا تذکرہ

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اعتراف کیا کہ پیر اور جمعہ کو ووٹنگ نہیں کرائی جانی چاہیے، کیونکہ ان دنوں کے درمیان بہت طویل فاصلہ ہو جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور دونوں الیکشن کمشنرز گیانیش کمار و سکھبیر سنگھ سندھو / تصویر <a href="https://twitter.com/SpokespersonECI">@SpokespersonECI</a></p></div>

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور دونوں الیکشن کمشنرز گیانیش کمار و سکھبیر سنگھ سندھو / تصویر @SpokespersonECI

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے ساتوں مراحل ختم ہونے کے بعد اب 4 جون یعنی منگل کے روز ووٹ شماری ہوگی۔ اس سے عین قبل آج الیکشن کمیشن نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں کئی اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ سب سے پہلے تو الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخاب 2024 میں حصہ لینے والے سبھی ووٹرس کا کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ پھر میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پیر اور جمعہ کو ووٹنگ نہیں کرائی جانی چاہیے، کیونکہ ان دنوں کے درمیان بہت طویل فاصلہ ہو جاتا ہے۔

دراصل الیکشن کمیشن سے جمعہ اور پیر کے روز ووٹنگ کے بارے میں سوال کیا گیا تھا جس پر انھوں نے کہا کہ جمعہ اور پیر کی بات بالکل درست ہے۔ اس الیکشن میں ہم نے کچھ اسباق حاصل کیے ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جمعہ اور پیر کی ووٹنگ نہیں کرانی چاہیے۔ علاوہ ازیں انتخاب گرمی سے پہلے ہو جانے چاہئیں۔ راجیو کمار نے کہا کہ ہم نے اسمبلی انتخابات میں ایسا ہی کیا تھا، لیکن یہ (لوک سبھا انتخاب) اتنا بڑا عمل ہے کہ ہم اس مرتبہ اسے نہیں کر پائے۔ الیکشن کمشنر نے اس کے لیے ملک کے الگ الگ حصوں میں تہواروں، امتحانات اور سیکورٹی فورسز کی نقل مکانی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔


پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے یہ بھی جانکاری دی کہ ہم نے 642 ملین ووٹرس کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ سبھی جی 7 ممالک کے ووٹرس کا 1.5 اور یوروپی یونین کے 27 ممالک کے ووٹرس کا 2.5 گنا ہے۔ ساتھ ہی راجیو کمار نے کہا کہ انتخابی اہلکاروں کے احتیاط و مستعدی سے کیے گئے کام کی وجہ سے ہم نے از سر نو ووٹنگ کے کم معاملے یقینی بنائے۔ ہم نے 2019 میں 540 کے مقابلے 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں 39 از سر نو ووٹنگ دیکھے۔ اس میں بھی 39 میں سے 25 از سر نو ووٹنگ تو صرف دو ریاستوں میں ہوئے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ان عام انتخابات میں سے ایک ہے جس میں ہم نے تشدد نہیں دیکھا۔ یہ ہماری دو سال کی تیاری کا نتیجہ ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے 4 جون کو لوک سبھا انتخاب کے نتائج اعلان کرنے کے لیے اختیار کیے جانے والے ووٹ شماری کے عمل سے متعلق بھی جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ مکمل ووٹ شماری کا عمل پوری طرح سے مضبوط ہے۔ جس طرح گھڑی صحیح ٹائم بتاتا ہے، یہ بھی بالکل اسی طرح درست ہے۔ سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی شروع ہوگی، اس کے نصف گھنٹے بعد ہی ہم ای وی ایم کی گنتی شروع کر دیں گے، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔


کل ہونے والی ووٹ شماری سے متعلق تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے راجیو کمار نے کہا کہ ’’میں پوری ذمہ داری اور عزم کے ساتھ کچھ باتیں کہنا چاہتا ہوں۔ ووٹ شماری اور دیگر انتخابی عمل کے لیے ایک بہت مضبوط نظام ہے۔ ہر حصہ طے شدہ ہے۔ ووٹ شماری کا عمل مرحلہ وار ہے۔ سسٹم میں کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتا۔ انسانی غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے، ہم اس سے نمٹیں گے۔ ووٹ شماری کا پورا عمل مضبوط ہے۔‘‘ اس پریس کانفرنس میں راجیو کمار نے یہ بھی مطلع کیا کہ بہت جلد جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کا عمل شروع ہو جائے گا۔

یہ شاید پہلی بار ہے جب الیکشن کمیشن نے انتخاب ختم ہونے کے بعد پریس کانفرنس کی ہے۔ 19 اپریل کو شروع ہوئے سات مراحل کا انتخاب یکم جون کو ختم ہوا۔ 2019 کے پارلیمانی انتخاب تک ڈپٹی الیکشن کمشنر ہر مرحلہ کی ووٹنگ کے بعد میڈیا بریفنگ کرتے تھے، لیکن اس کے بعد یہ روایت ختم کر دی گئی۔


بہرحال، پریس کانفرنس کی اہم باتیں اس طرح ہیں...

  • ہندوستان نے لوک سبھا انتخاب میں 31.2 کروڑ خواتین سمیت 64.2 کروڑ ووٹرس کی شراکت کے ساتھ عالمی ریکارڈ بنایا۔

  • سی ای سی راجیو کمار نے سوشل میڈیا پر الیکشن کمشنرز کو ’لاپتہ جنٹلمین‘ کہے جانے والے میمس پر کہا کہ ہم ہمیشہ سے یہاں تھے، کبھی غائب نہیں ہوئے۔

  • دنیا کے سب سے بڑے انتخابی عمل میں 68000 سے زیادہ نگرانی ٹیم، 1.5 کروڑ پولنگ و سیکورٹی اہلکار شامل تھے۔

  • 2024 کے لوک سبھا انتخاب کرانے میں تقریباً 4 لاکھ گاڑیاں، 135 خصوصی ٹرینیں اور 1692 ہوائی پروازوں کا استعمال کیا گیا۔

  • 2024 کے عام انتخابات میں صرف 39 مقامات پر دوبارہ ووٹنگ ہوئی، جبکہ 2019 میں 540 مقامات پر دوبارہ ووٹنگ ہوئی تھی۔

  • جموں و کشمیر میں 4 دہائی میں سب سے زیادہ ووٹنگ ہوئی، مجموعی طور پر 58.58 فیصد اور وادی میں 51.05 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

  • 2024 کے انتخابات کے دوران نقدی، مفت تحائف، ڈرگس اور شراب سمیت 10000 کروڑ روپے کی ضبطی کی گئی۔ 2019 میں یہ اعداد و شمار 3500 کروڑ روپے تھا۔

  • عام انتخابات کے دوران ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی 495 شکایتوں میں سے 90 فیصد سے زیادہ کا نمٹارہ کیا گیا۔

  • انتخابی عمل کو بہتر بنانے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکردہ لیڈران کو نوٹس جاری کیے، کئی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور اعلیٰ افسران کا تبادلہ کیا گیا۔

  • انتخابی ضابطہ اخلاق کے دوران سبھی ترقیاتی کام رک جاتے تھے، الیکشن کمیشن نے 98-95 فیصد پروجیکٹس میں درخواست کے 48 گھنٹے کے اندر اجازت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔