مودی حکومت کے ’وِکسِت بھارت‘ والے واٹس ایپ میسج پر الیکشن کمیشن ہوا سخت، فوراً روک لگانے کی ہدایت

الیکشن کمیشن کی ہدایت کے بعد وزارت برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ یہ میسج انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے پہلے بھیجے گئے تھے، لیکن کچھ تکنیکی وجہ سے تاخیر سے ڈیلیور ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ ہندوستان ہی نہیں بلکہ ہندوستان سے باہر بھی ’وِکسِت بھارت‘ (ترقی یافتہ ہندوستان) سے متعلق واٹس ایپ پیغامات بڑی تعداد میں بھیجے گئے ہیں جس پر زبردست تنازعہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ اب اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس میسج کو بھیجنے پر فوراً روک لگائے۔

مرکزی الیکشن کمیشن نے وزارت برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی لوگوں کے پاس ’وِکسِت بھارت‘ سے جڑے پیغام جا رہے ہیں تو ان پر فوراً روک لگائی جانی چاہیے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سلسلے میں کی گئی کارروائی سے متعلق رپورٹ کمیشن کو بھیجی جائے۔


دراصل الیکشن کمیشن کو کئی شکایتیں ملی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 کی تاریخوں کا اعلان ہونے اور مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد شہریوں کے فون پر حکومت کے ذریعہ اس طرح کے میسج بھیجے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی شکایتوں پر انتخابی کمیشن نے نوٹس لیا اور متعلقہ وزارت کو ضروری ہدایت دے دی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذریعہ ہدایت ملنے کے بعد وزارت برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ یہ میسج مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے پہلے بھیجے گئے تھے، حالانکہ ان میں سے کچھ میسجز سسٹم اور نیٹورک ایشوز کی وجہ سے لوگوں کو تاخیر سے ڈیلیور ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔