'ڈیلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہونا چاہئے!' حیدرآبادی صارف کا فوڈ کمپنی ’سوئگی‘ سے مطالبہ

صارف نے سوئگی کے ذریعے ریستراں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کھانے کی ڈلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہونا چاہتے! درخواست کا اسکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے، جس پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے

فوڈ ڈلیوری / Getty Images
فوڈ ڈلیوری / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد: حیدرآباد کے ایک صارف کی طرف سے ایپ پر مبنی فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم پر کی گئی غیر معمولی درخواست نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر پیدا کر دی ہے اور متعدد لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ درخواست متعصبانہ ہے۔ دراصل، صارف نے سوئگی کے ذریعے ریستراں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کھانے کی ڈلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہونا چاہتے! درخواست کا اسکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے، جس پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یہ واقعہ حیدرآباد، تلنگانہ میں پیش آیا، جس میں ایک صارف نے 29 اگست کی دوپہر 12 بجے فوڈ ڈیلیوری کمپنی سوئگی سے کھانا آرڈر کیا اور اپنے مہادیو پوری کے گھر سے 3 کلومیٹر کے فاصلے سے کھانا منگوایا۔ اس آرڈر کی خصوصی ہدایت میں صارف نے لکھا ’’ڈیلیوری پرسن مسلمان نہیں ہونا چاہئے!‘


ڈلیوری کرنے والے کارکنوں کی ایک تنظیم کے عہدیدار شیخ صلاح الدین نے سوئگی آرڈر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پلیٹ فارم پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف موقف اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ہر ایک کو کھانا پہنچانے کے لیے موجود ہیں، چاہے وہ ہندو ہو، مسلم ہو، سکھ ہو یا عیسائی ہوں۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا۔ ساتھ ہی انہوں نے ہیش ٹیب ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ کا بھی استعمال کیا۔ سوئگی نے اس معاملہ میں تاحال کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

اسی ٹوئٹ پر کانگریس لیڈر اور شیوا گنگا کے رکن پارلیمنٹ کارتی پی چدمبرم نے رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے لکھا ’’پلیٹ فارم کمپنیاں مذہب کے نام پر گیگ ورکرز (آزادانہ طور پر کام کرنے والے کارکنان) کے ساتھ مذہب کے نام پر کئے جا رہے اس قسم کے تعصب خاموش نہیں بیٹھ سکتیں۔ یہ کمپنیاں گیگ ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کریں گی؟


خیال رہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سال 2019 میں ایپ پر مبنی فوڈ ڈیلیوری سروس ’زومیٹو‘ نے ایک متعصب شخص کے اس مطالبہ پر آرڈر منسوخ کر دیا تھا کہ ڈلیوری کرنے والا شخص مسلمان نہیں کسی اور مذہب والا ہونا چاہئے۔ اس اقدام پر زومیٹو کی سوشل میڈیا پر کافی تعریف کی گئی تھی۔ کمپنی نے ڈلیوری بوائے کو تبدیل کرنے کی صارف کی درخواست کے جواب میں ٹوئٹ کیا تھا۔ ’’کھانے کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ خود ایک مذہب ہے۔‘‘ زومیٹو کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کمپنی کے بانی نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا تھا کہ انہیں ایسے کاروبار سے محروم ہونے کا کوئی افسوس نہیں ہے جو ان کی اقدار کی راہ میں آتا ہو!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔