آج راجیہ سبھا میں پیش ہوگا دہلی سروس بل، ہنگامہ آرائی کا امکان، اپوزیشن جماعتوں نے بنائی حکمت عملی

بل کو پیر کو راجیہ سبھا میں منظوری کے لیے پیش کیا جانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے پر اپنی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
user

قومی آوازبیورو

دہلی سروسز بل آج راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے اس بارے میں وہپ جاری کیا ہے۔ اس میں آج اور کل یعنی 8 اگست کو راجیہ سبھا کے ملتوی ہونے تک ایوان میں موجود رہنے کو کہا گیا ہے۔ لوک سبھا پہلے ہی اس بل کو پاس کر چکی ہے۔ انڈیا الائنس سے وابستہ اپوزیشن جماعتیں راجیہ سبھا میں 'گورنمنٹ آف دی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیمی) بل' کی منظوری کو روکنا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں سے اس بل کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس بل پر پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ ہے۔ اس بل کو 25 جولائی کو مرکزی کابینہ سے منظوری مل گئی۔ 19 مئی کو مرکزی حکومت نے دہلی حکومت میں تعینات افسران کے ٹرانسفر پوسٹنگ سے متعلق ایک آرڈیننس لایا گیا تھا۔ اس آرڈیننس میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو پلٹ دیا گیا، جس میں ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق دہلی حکومت کو دیا گیا تھا۔ بل کو پیر کو راجیہ سبھا میں منظوری کے لیے پیش کیا جانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے پر اپنی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں۔


راجیہ سبھا میں عام آدمی پارٹی کے چیف وہپ سشیل کمار گپتا نے بھی ایک وہپ جاری کیا ہے، جس میں عام آدمی پارٹی کے تمام راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ایوان میں موجود رہیں اور بل کے خلاف ووٹ دیں۔ اس کے علاوہ کانگریس، ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل یونائیٹڈ سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے بل کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب عام آدمی پارٹی نے کہا کہ جمہوریت کا احترام کرنے والے تمام اراکین پارلیمنٹ کو اس آرڈیننس کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی ایسے تمام ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اس کے خلاف ووٹ دیں۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر راگھو چڈھا نے حکومت کی قومی دارالحکومت علاقہ دہلی (ترمیمی) بل 2023 کی مذمت کی اور اسے غیر جمہوری اور غیر قانونی قانون سازی کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل دہلی کے عوام پر براہ راست حملہ، بھارتی عدلیہ کی توہین اور ملک کے وفاقی نظام کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔