دہلی آرڈیننس معاملہ پر پارلیمنٹ میں آئندہ ہفتہ ہوگی ووٹنگ، حزب اقتدار اور حزب مخالف کے درمیان سخت مقابلے کی امید

دہلی سے متعلق مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے خلاف وزیر اعلیٰ کیجریوال کو اپوزیشن کی زبردست حمایت حاصل ہے، کانگریس اور ڈی ایم کے سمیت کئی پارٹیاں مودی حکومت کے خلاف ووٹنگ کا اعلان کر چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>نریندر مودی (دائیں) اور اروند کیجریوال</p></div>

نریندر مودی (دائیں) اور اروند کیجریوال

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا میں اپوزیشن کے ذریعہ پیش تحریک عدم اعتماد کو منظوری مل چکی ہے۔ یعنی برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ کے درمیان زور آزمائی کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ حالانکہ تحریک عدم اعتماد پر بحث اور ووٹنگ کب کرائی جائے گی، اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی اعلان نہیں ہوا ہے۔ لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان زور آزمائی کا ایک دیگر اہم مقابلہ راجیہ سبھا میں دیکھنے کو ملے گا۔ دہلی سے متعلق آرڈیننس کو قانون کی شکل دینے والا بل پیر (31 جولائی) سے شروع ہو رہے ہفتہ کے دوران راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل کو لے کر حزب مخالف اور برسراقتدار طبقہ آمنے سامنے ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور وی مرلی دھرن کے مطابق آئندہ ہفتہ راجیہ سبھا میں ’گورنمنٹ آف نیشنل کیپٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیم) بل‘ لایا جائے گا۔ یہ بل دہلی میں افسران کی تقرری اور منتقلی کے لیے ایک اتھارٹی تشکیل کرنے کا التزام کرتا ہے۔ اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ میں شامل سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بل کی سخت مخالفت کی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے اس آرڈیننس نے دہلی حکومت کے اختیارات چھین کر لیفٹیننٹ گورنر کو دے دی ہیں۔


واضح رہے کہ دہلی میں افسران کے ٹرانسفر-پوسٹنگ کے حق کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا۔ 11 مئی 2023 کو سپریم کورٹ کی ایک آئینی بنچ نے مانا کہ دہلی حکومت میں ذمہ داری انجام دے رہے سول سروینٹس وزیر اعلیٰ کی صدارت میں وزارتی کونسل کے تئیں جوابدہ ہیں۔ عآپ رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کے مطابق اس حکم کے کچھ دن بعد مرکز کے ذریعہ لائے گئے آرڈیننس نے دہلی حکومت سے کنٹرول لے کر اسے ایل جی کو سونپ دیا۔

اسی آرڈیننس کو اب بل کی شکل میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی منظوری دلائی جانی ہے۔ پارلیمنٹ میں بل پر بحث کے دوران دہلی آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی تجاویز پر بھی بحث ہوگی۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت مرکز کے آرڈیننس کے خلاف ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گزارش پر انھیں اپوزیشن کی حمایت بھی ملی ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، جنتا دل یو، شیوسینا یو بی ٹی، این سی پی، آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور بایاں محاذ پارٹیوں سمیت کئی پارٹیاں اس معاملے میں حکومت کے خلاف ووٹ کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے ڈی (بیجو جنتا دل) جیسی کچھ پارٹیوں نے اس معاملے میں ابھی تک اپنا نظریہ واضح نہیں کیا ہے۔ بی جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن امر پٹنایک کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے اندر ہوئی داخلی بات چیت کو ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ ان کی پارٹی اس معاملے میں وقت آنے پر فیصلہ لے گی۔

اس درمیان جنتا دل یو نے راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش سمیت راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے اپنے سبھی اراکین کو تین لائن کا وہپ جاری کر اس بل پر پارٹی کے رخ کی حمایت کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔ اس وہپ میں سبھی راجیہ سبھا اراکین کو 27 جولائی سے لے کر 11 اگست تک ایوان میں موجود رہنے اور دہلی میں سروسز کے کنٹرول پر آرڈیننس کی جگہ لینے والے بل کے خلاف ووٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں جنتا دل یو کے چیف وہپ انل پرساد ہیگڑے کے مطابق پارٹی کے سبھی اراکین پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ بل پر ووٹنگ کی حالت میں پارٹی کے رخ کی حمایت کریں۔ کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے بھی اپنے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو وہپ جاری کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔