دہلی ہائی کورٹ نے اولڈ راجندر نگر کوچنگ حادثہ کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کی، پولیس کو لگائی پھٹکار

حادثہ کے بعد ہو رہی جانچ پر دہلی ہائی کورٹ نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ ’’مہربانی ہے کہ آپ نے بارش کے پانی کا چالان نہیں کاٹا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے اولڈ راجندر نگر کوچنگ حادثہ کی جانچ آج سی بی آئی کے حوالے کر دی۔ آج اس معاملے میں ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس کی جانچ پر سوال اٹھائے اور خوب پھٹکار بھی لگائی۔ عدالت نے ایس یو وی ڈرائیور کی گرفتاری کا تذکرہ کرتے ہوئے دہلی پولیس پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ’’مہربانی ہے کہ آپ نے بارش کے پانی کا چالان نہیں کاٹا۔‘‘

آج ہوئی سماعت کے وقت ایم سی ڈی کمشنر اور مقامی ڈی سی پی بھی عدالت میں موجود تھے۔ ہائی کورٹ نے ایم سی ڈی کے افسران سے سیویج سسٹم کے بارے میں سوال کیا۔ عدالت نے کہا کہ حادثہ کی آپ سائنسی طریقے سے جانچ کریں، کسی طرح کے دباؤ میں نہیں آنا ہے۔ آپ کو حالات سے نمٹنا ہے۔ جس علاقے میں حادثہ ہوا ہے، وہاں پانی نکلنے کا انتظام نہ کے برابر تھا اور سڑکیں نالیوں کا کام کر رہی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے سڑک سے گزر رہے ایک شخص کو گرفتار کیے جانے پر بھی سوال کھڑا کر دیا۔


حادثہ کے تعلق سے دہلی ہائی کورٹ نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اداروں نے خود کو قانون سے اوپر سمجھ لیا ہے، کچھ تو جوابدہی ہونی چاہیے۔ یہاں کسی کی کوئی بھی جوابدہی نہیں ہے، زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ ایم سی ڈی سے فائل نہ ملنے کی بات کہنے والی دہلی پولیس سے عدالت نے کہا کہ اگر آپ کو ایم سی ڈی کی طرف سے فائل نہیں مل رہی ہے تو پھر آپ ان کے دفتر میں جا کر فائل ضبط کر لیجیے۔

عدالت نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ اگر یکم جولائی کو بیسمنٹ میں سب کچھ ٹھیک تھا، تو پھر چیزیں اچانک کیسے بدل گئیں؟ اس پر دہلی پولیس کے سنٹرل ڈی سی پی نے کہا کہ دہلی فائر سروس کا جواب ٹال مٹول والا ہے۔ وہ صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ وہاں آگ بجھانے کے سامان موجود تھے۔ ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ عدالت نے اس دوران کہا کہ کسی بھی طالب علم کو بیسمنٹ میں نہیں ہونا چاہیے۔ پولیس کو جانچ کرنی ہوگی کہ ایسا کس طرح ہوا۔ اس پر ڈی سی پی نے کہا کہ ہم لوگوں سے پوچھ تاچھ کریں گے اور انھیں جانچ کے لیے بلائیں گے۔


ڈی سی پی نے اس دوران بتایا کہ جب سیلاب آیا تو لائبریرین فرار ہو گیا۔ اس نے بچوں کو جانے کے لیے کہا، بہت سارے بچے چلے گئے۔ دو دروازوں میں سے ایک کو کھولنے کے لیے دھکا دینا پڑتا ہے، لیکن دوسری طرف بہت پانی جمع ہونے کی وجہ سے طلبا اسے کھول نہیں پائے۔ فرنیچر اور کتاب تیرنے لگی اور اس سے دوسرا دروازہ بند ہو گیا۔ کچھ لوگ باہر نکل گئے، لیکن باقی نہیں نکل پائے۔

معاملے کی سماعت دہلی ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس منموہن اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلیا کی بنچ کر رہی ہے۔ جسٹس منموہن نے کہا کہ ہم یہاں مسئلہ کا حل تلاش کرنے بیٹھے ہیں۔ حل تبھی مل سکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھل کر بات کریں۔ سیویج سسٹم کے بارے میں کیا ہے؟ اس کے جواب میں ایم سی ڈی کی طرف سے وکیل منو چترویدی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کارروائی کی ہے۔ نالیوں کو صاف کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔