ملازمت کے لیے دھکّا کھاتی نوجوانوں کی بھیڑ نے کھولی گجرات ماڈل کی قلعی، ویڈیو میں دیکھیں ’امرت کال‘ کی حقیقت

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بھروچ واقع ہوٹل میں ملازمت کی امید لیے پہنچے نوجوانوں کی بھیڑ کی ویڈیو وائرل ہونے پر کہا کہ قطاروں میں دھکے کھاتا ہندوستان کا مستقبل ہی امرت کال کی حقیقت ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

آصف سلیمان

گجرات کے بھروچ واقع ایک ہوٹل میں ملازمت کے لیے لگی بے روزگاروں کی بھیڑ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ بڑی تعداد میں نوجوان ایک ہوٹل میں ملازمت کے لیے پہنچے ہیں اور ان کے درمیان دھکا مکی بھی ہو رہی ہے۔ اسی دھکا مکی کے دوران وہاں پر لگا ایک ریلنگ گر جاتا ہے، جس سے کئی نوجوان بھی نیچے گر جاتے ہیں۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے گجرات میں ملازمت کی امید لگائے پہنچے نوجوانوں کی اس بھیڑی کی ویڈیو وائرل ہونے پر الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست ’بے روزگاری کی بیماری‘ کا مرکز بن گئے ہیں۔ راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’بے روزگاری کی بیماری ہندوستان میں وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے اور بی جے پی حکمراں ریاست اس بیماری کا ’ایپی سنٹر‘ بن گئے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایک عام ملازمت کے لیے قطاروں میں دھکے کھاتا ’ہندوستان کا مستقبل‘ ہی نریندر مودی کے ’امرت کال‘ کی حقیقت ہے۔


اس ویڈیو سے متعلق کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ویڈیو بی جے پی کے ذریعہ گجرات کی عوام سے کیے گئے ’دھوکہ بازی ماڈل‘ کا ثبوت ہے۔ کھڑگے نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’یہ ویڈیو 22 سالوں سے بی جے پی کے ذریعہ گجرات کی عوام سے کیے گئے دھوکہ بازی ماڈل کا ثبوت ہے۔ ویڈیو 10 سالوں سے مودی حکومت نے جس طرح نوجوانوں کی ملازمتیں چھینی ہے، ان کے مستقبل کو تباہ کیا ہے، اس کا ٹھوس ثبوت بھی ہے۔‘‘

کھڑگے نے اس پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’سالانہ دو کروڑ ملازمتیں دینے کا بی جے پی کا وعدہ– پیپر لیک، بھرتی بدعنوانی، تعلیم مافیا، سرکاری ملازمتوں کو سالوں تک خالی رکھنا، ریزرو عہدوں کو قصداً نہیں بھرنا، اگنی ویر (اگنی پتھ) جیسے منصوبے لا کر ٹھیکے پر بھرتی کرنا اور کروڑوں نوجوانوں کو در در کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دینا... ان سبھی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔