ای ڈی کو عدالت نے لگائی پھٹکار، پوچھا ’ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پوچھ تاچھ کیوں نہیں ہو سکتی؟‘

عدالت نے دیپک شاہ کی جسمانی حاضری کی ضرورت پر سوال اٹھایا، عدالت نے کہا کہ جدید انفارمیشن ٹکنالوجی کے دور میں ای ڈی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنی پوچھ تاچھ کیوں نہیں کر سکتی۔

ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس
ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پٹیالہ ہاؤس کے خصوصی جج کی عدالت نے پاور بینک ایپ دھوکہ دہی کے معاملہ میں ساگر ڈائمنڈ کے ڈائریکٹر ویبھو دیپک شاہ کو دی گئی پیشگی ضمانت کو منسوخ کرنے کی مانگ سے متعلق ای ڈی کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے پیشگی ضمانت کو برقرار رکھنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی یہ یہ بھی کہا کہ ای ڈی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بھی پوچھ تاچھ کر سکتی ہے۔ اس سے دیپک شاہ کی جسمانی حراست کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔

ایڈیشنل سیشن جج دھیرج مور نے کہا کہ دیپک شاہ کی ہندوستان واپسی میں مشکل پیش آنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ دبئی کی ایک عدالت نے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس سے ان کی جسمانی طور پر حاضری ناممکن ہو گئی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ دیپک شاہ کی جانب سے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی غیر ارادی طور پر کی گئی تھی، اور یہ تحقیقات سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر کی گئی کوشش نہیں تھی۔


عدالت نے کہا کہ دیپک شاہ کا ہندوستان آنا اس کے بس میں نہیں ہے، اور ان کے سامنے ایسے حالات در پیش ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں ہندوستان نہیں آ سکتا۔ عدالت نے شاہ کی جسمانی حاضری کی ضرورت پر بھی سوال اٹھایا۔ عدالت نے پوچھا کہ جدید انفارمیشن ٹکنالوجی کے دور میں ای ڈی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنی جانچ کیوں نہیں کر سکتی؟ چونکہ شاہ اپنے قابو سے باہر وجوہات کے بنا پر سفر کرنے سے قاصر ہیں، اس لئے تفتیشی افسر کو جانچ مکمل کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ جیسے سائنسی آلات کا استعمال کرنا چاہئے۔