پولیس کانسٹیبل میس میں ’غیر معیاری‘ کھانا ملنے سے دلبرداشتہ! تھالی سڑک پر لا کر رونے لگا

اترپردیش کے فیروز آباد میں ایک کانسٹیبل منوج کمار ’پولیس میس‘ میں ملنے والے مبینہ غیر معیاری کھانے سے اس قدر دلبرداشتہ ہوا کہ کھانے کی تھالی سڑک پر لے آیا اور رو رو کر روداد سنانے لگا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

فیروز آباد: اترپردیش کے فیروز آباد میں ایک کانسٹیبل منوج کمار ’پولیس میس‘ میں ملنے والے مبینہ غیر معیاری کھانے سے اس قدر دلبرداشتہ ہوا کہ کھانے کی تھالی سڑک پر لے آیا۔ کانسٹیبل لوگوں کو تھالی میں رکھی روٹیاں، دال اور چاول دکھا کر رونے لگا۔ اس نے کہا کہ دال پانی جیسی ہے اور روٹیاں کھانے لائق نہیں ہیں لیکن کوئی افسر اس کی روداد سننے کو تیار نہیں ہے۔ ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس افسران اس معاملے پر بولنے کو تیار نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ اتر پردیش حکومت دعوے کرتی ہیں پولیس اہلکاروں اور ملازمین کا پورا خیال رکھا جاتا ہے لیکن فیروز آباد کی پولیس لائن میں تعینات کانسٹیبل منوج کمار نے حکومت کے ان دعوؤں کو کھوکھلا ثابت کر دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ پولیس اہلکاروں کو معیاری کھانا میسر نہیں ہو پا رہا ہے۔


رپورٹ کے مطابق کانسٹیبل منوج کمار میس میں بہتر کھانا نہیں ملنے کی شکایت لے کر اپنے سینئر افسران تک پہنچا تھا لیکن کسی نے سماعت نہیں کی۔ اس کے بعد وہ ہاتھ میں کھانے کی تھالی لیے سڑک پر پہنچ گیا۔

منوج کمار نے کہا کہ میس میں جو کھانا تیار کیا جا رہا ہے وہ انتہائی خراب ہے۔ پانی جیسی دال پکائی جا رہی ہے اور روٹی کھانے کے قابل نہیں ہے۔ کانسٹیبل منوج کا کہنا ہے کہ اس نے کئی بار افسران کو آگاہ کیا، ان سے ملنے کی کوشش کی، ان سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی سماعت نہیں کی گئی، لہذا اسے مجبوراً سڑک پر آنا تھا۔

اعلیٰ حکام کو اس کی اطلاع موصول ہوئی تو پولیس کی جیپ وہاں پہنچ گئی اور کانسٹیبل منوج کمار کو زبردستی جیپ میں بٹھا کر پولیس لائن لے جایا گیا۔ کانسٹیبل منوج نے ڈی جی پی آفس کو بھی سڑک پر ہی فون ملایا اور کھانے کے معیار کی شکایت کی۔

اس معاملے میں فیروز آباد پولیس نے ٹوئٹ کر کے بیان دیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ’’میس کے کھانے کے معیار سے متعلق شکایتی ٹوئٹ معاملہ کی تحقیقات سی او سٹی کر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برسوں میں مذکورہ شکایت کنندہ کانسٹیبل کو عادتاً نظم و ضبط کی خلاف ورزی، غیر حاضری اور لاپرواہی سے متعلق 15 سزائیں دی جا چکی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔