حکومت کابدعنوانی پر’ زیرو ٹالیرنس پالیسی’ کا دعوی مضحکہ خیز:اکھلیش
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ تمام گھپلے سکریٹریٹ کی احاطے میں ہی ہوئے ہیں اور ان میں وزراء کے اسٹاف ملوث پائے گئے ہیں۔
سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت پر گھپلوں پر پردہ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہےکہ حکومت کی’ زیرو ٹالیرنس‘ کی پالیسی مذاق بن کر رہ گئی ہے۔اور وہ اپنے کو بچانے و دوسروں کو پھنسانے کی پالیسی کے تحت کام کررہی ہے۔
مسٹر یادو نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ اترپردیش میں کورونا بحران سے مقابلے میں ناکام بی جے پی حکومت اب اپنے گھپلوں پر پردہ ڈالنے کو کشش میں دن رات سرگرداں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی گھپلے شروع ہوگئے۔ پی ڈی ایس ،69ہزار ٹیچرو کی تقرری ،اسکولی بچوں کے لئے ڈریس ،ڈی ایچ ایف ایل ، ہوم گاڑڈس کے ساتھ پی ڈبلیو ڈی، پنچایتی راج اور اطفال فلاح و بہبود میں اس حکومت کے گھپلے سرزدعام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ تمام گھپلے سکریٹریٹ کی احاطے میں ہی ہوئے ہیں اور ان میں وزراء کے اسٹاف ملوث پائے گئے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ آخر بی جے پی حکومت کے پاس کیا جواب ہے کہ سکریٹریٹ میں بیٹھ کر جو بھی لوگ مویشی پروری گھپلے کو انجام دے رہے تھے ان کو وہاں بیٹھے کی جگہ کس نے دیا تھا۔ساتھ ہی اس بات کا بھی ذکر کیا جائے کہ اس جگہ سے وزیر اور نائب وزیر اعلی کا دفتر کتنا دور ہے۔
سابق وزیر اعلی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکریٹریٹ میں علیحدہ ایک دفتر ہی کھل جائے اور کسی کی اس پر نظر تک نہ پڑے۔انہوں نے کہا کہ یہ تو اسی وقت ممکن ہوگا جب اوپر کے بڑے لوگ بھی اس کے تحت جاری کاروبار میں برابر کے شراکت دار ہوں گے۔ایس پی سربراہ نے بی جے پی حکومت پر سیاسی دشمنی میں سابقہ ایس پی حکومت کے میعاد کارمیں شروع کرائے گئے کاموں کو جان بوجھ کر التواء میں رکھنے کا بھی الزام لگایا۔
مسٹر یاد و نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اپنی جان بچانے اور من مانی جانچ کے لئے اب ایس ٹی ایف جانچ کا نیا کھیل شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں چاہئے 69ہزار ٹیچروں کی تقرری کا معاملہ ہو یا ایک سے زیادہ نام پر نوکری حاصل کرنے کا معاملہ، چاہئے مویشی پروری کے وزیر کے ذاتی سکریٹری کے ذریعہ ٹھیکداری کا گھپلہ ہو یا رام پور میں محمداعظم خان کی جانچ کا معاملہ ہواپنوں کو بچانا اور دوسروں کو پھنسانے کی بی جی پی کی پالیسی پر بھی ایک ایس ٹی ایف جانچ ہونی چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔