نوٹ بندی پر مرکزی حکومت نے نہیں دیا جواب، سپریم کورٹ ناراض
سپریم کورٹ نے التوا کی اجازت دیتے ہوئے اور اگلی سماعت کے لیے 24 نومبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت اور آر بی آئی کو ایک ہفتے کے اندر اپنے حلف نامہ جمع کرانا ہوگا
نئی دہلی: مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بدھ کے روز 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے سلسلہ میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے اضافی وقت طلب کیا ہے، جس پر سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
جسٹس ایس عبدالنذیر، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس اے بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی وی ناگرتھنا کی آئینی بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹرمانی کی درخواست پر معاملے کی سماعت فی الحال ملتوی کر دی، لیکن ایک ہفتہ کے اندر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ اٹارنی جنرل نے اس معاملے میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگتے ہوئے سابقہ ہدایت پر ایسا نہ کرنے پر بنچ سے معذرت کی۔
بنچ نے دوبارہ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو ایک ہفتہ کے اندر اپنے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے التوا کی اجازت دیتے ہوئے اور اگلی سماعت کے لیے 24 نومبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت اور آر بی آئی کو ایک ہفتے کے اندر اپنے حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔
مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے شری وینکٹرامانی نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کے لیے بھی شرمناک ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے 12 اکتوبر کو پچھلی سماعت کے دوران مرکزی حکومت اور آر بی آئی کو 9 نومبر سے پہلے تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔