15 ریاستوں میں تیزی سے پھیل رہا ’بلیک فنگس‘، اب تک 10 ریاستوں نے وبا قرار دیا
ہندوستان کے چار ڈاکٹروں کی طرف سے کیے گئے ایک مطالعہ میں سامنے آیا ہے کہ بلیک فنگس کی زد میں آنے کا خطرہ مردوں کو زیادہ ہے۔ اس مطالعہ میں دنیا بھر اور ہندوستان میں کورونا کیسز کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
ہندوستان میں کورونا کا قہر پہلے ہی جاری تھا، اب بلیک فنگس نے لوگوں کو دہشت زدہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ بیشتر معاملوں میں کورونا سے ٹھیک ہونے والے مریض ہی اس بلیک فنگس کا شکار ہو رہے ہیں، لیکن ایسے بھی کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب ایسے لوگ بھی بلیک فنگس کی زد میں آ گئے ہیں جو کورونا سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اب تک 15 ریاستوں میں بلیک فنگس (میوکورمائکوسس) کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ 10 ریاستوں نے تو اس مرض کو وبا کا درجہ بھی دے دیا ہے۔ ان ریاستوں میں تازہ نام مدھیہ پردیش کا ہے جہاں اس سے متاثرہ مریضوں کے ریکارڈ رکھے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست میں یہ فیصلہ 10 مریضوں کی موت کے بعد لیا گیا ہے۔
جن ریاستوں میں اب تک بلیک فنگس کے معاملے سامنے آئے ہیں ان میں آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں اور ان میں سے 15 ریاستوں میں کیسز کی تعداد تیزی کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ جن 10 ریاستوں نے بلیک فنگس کو وبائی مرض قرار دیا ہے ان میں آسام، تلنگانہ، راجستھان، گجرات، اڈیشہ، پنجاب، ہماچل پردیش، اتر پردیش، تمل ناڈو شامل ہیں۔
اس درمیان ہندوستان کے چار ڈاکٹروں کی طرف سے کیے گئے ایک مطالعہ میں سامنے آیا ہے کہ میوکورمائکوسس (بلیک فنگس) کی زد میں آنے کا خطرہ مردوں کو زیادہ ہے۔ اس مطالعہ میں دنیا بھر اور ہندوستان میں کورونا کیسز کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں جن 101 کیسز کا تجزیہ کیا گیا ہے ان میں سے 79 مرد بلیک فنگس کے شکار تھے۔ علاوہ ازیں زیادہ تر متاثرین میں ایک چیز عام تھی، اور وہ یہ کہ انھیں ذیابیطس کی بیماری تھی۔ 101 مریضوں میں سے 83 میں یہ بیماری دیکھی گئی۔
حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ اسٹڈی میں شامل 101 میں سے 31 لوگوں کی اس فنگس انفیکشن کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔ ان 101 میں سے 60 کورونا کے ایکٹیو کیس رہتے ہوئے میوکورمائکوسس کے شکار ہو گئے تھے اور 41 ٹھیک ہونے کے بعد بلیک فنگس سے نبرد آزما ہوئے۔ اسٹڈی میں شامل کل تین لوگ کینسر سے بھی متاثر تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔