پارتھو چٹرجی کے قریبی افسرشاہوں کے خلاف بنگال حکومت نے شروع کی سخت کارروائی

پارتھو چٹرجی کو وزارتی عہدے اور پارٹی سے برطرف کئے جانے کے بعد مغربی بنگال حکومت نے چٹرجی کے قریبی مانے جانے والے افسرشاہوں کے خلاف انتظامی کارروائی شروع کر دی ہے

پارتھو چٹرجی / آئی اے این ایس
پارتھو چٹرجی / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: پارتھو چٹرجی کو وزارتی عہدے اور پارٹی سے برطرف کئے جانے کے بعد مغربی بنگال حکومت نے چٹرجی کے قریبی مانے جانے والے افسرشاہوں کے خلاف انتظامی کارروائی شروع کر دی ہے۔ ان میں سے دو افسرشاہوں کو ریاست کے محکمہ عملہ اور انتظامی اصلاحات نے غیر معینہ مدت کے لیے لازمی انتظار پر بھیج دیا ہے، یہ محکمہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے براہ راست کنٹرول میں ہے۔

ان میں سے ایک مغربی بنگال سول سروس (ایگزیکٹو آفس) سے وابستہ سوکانتا آچاریہ ہیں، جو چٹرجی کے ریاست کے وزیر تعلیم اور اس کے بعد کامرس اور صنعت کے وزیر کے عہدے پر فائز رہنے کے دوران ان کے ذاتی معاون تھے اور تھے۔

آچاریہ سال 2016 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران بہالا (مغربی) حلقہ کے ریٹرننگ آفیسر بھی تھے، جہاں چٹرجی 2001 سے 5 بار ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی رہے۔

دوسرے بیوروکریٹ (افسرشاہ) پربیر بندیوپادھیائے ہیں، جو ریاست کے پارلیمانی امور کے محکمے میں خصوصی ڈیوٹی پر مامور افسر ہیں، جو 2011 سے چٹرجی کے کنٹرول میں تھا، وہ تبھی سے چٹرجی کے قریبی دوست ہیں جب ترنمول پہلی بار مغربی بنگال میں بائیں محاذ کی 34 سالہ حکومت کو ہٹاکر اقتدار میں آئی تھی۔


آچاریہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانچ کے دائرے میں تھے کیونکہ مرکزی ایجنسی نے کروڑوں روپے کی مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ڈبلیو بی ایس ایس سی) بھرتی کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لی تھیں۔ ان سے کئی بار پوچھ گچھ کی گئی اور ان کی رہائش گاہ پر بھی تحقیقاتی ایجنسی نے چھاپہ مارا۔

دوسری طرف ریاستی عملہ اور انتظامی اصلاحات کے محکمے کے ذرائع کے مطابق بندیوپادھیائے کے خلاف اب تک مرکزی ایجنسی نے ایسی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ محکمہ کے ایک اہلکار نے بتایا ’’لیکن انہیں غیر معینہ مدت کے لیے لازمی انتظار پر بھیجنے کی ہدایات اعلیٰ قیادت سطح سے آئی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے آنے والے دنوں میں اس طرح کے مزید لازمی انتظار پر بھیجنے کے اور ٹرانسفر کے آرڈر موصول ہوں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔