مناسک حج کا آغاز، حجاج کرام کا پہلا پڑاؤ منیٰ ہوگا
حجاج کرام 8 ذی الحج کو ترویہ کا دن یہاں گزارتے ہیں۔ اس کے بعد نو، گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحج کی رات بھی حجاج کرام یہاں پر قیام کرتے ہیں
فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے "مشعر منی" کو حجاج کرام کا پہلا اسٹیشن یا پڑاؤ قرار دیا جاتا ہے۔ حجاج کرام 8 ذی الحج کو ترویہ کا دن یہاں گزارتے ہیں۔ اس کے بعد نو، گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحج کی رات بھی حجاج کرام یہاں پر قیام کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پرانے دور میں عربوں میں یہ مشہور ہو گیا تھا کہ ایسا مقام جہاں لوگ جمع ہوں اسے 'منیٰ' کہا جائے گا۔ حج کے حوالے سے مشعر منیٰ کی اپنی تاریخی اور دینی اہمیت ہے۔ اسی مقام پر حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے رمی جمرات اور حضرت اسماعیل کے بدلے قربانی دی۔
منیٰ مکہ معظمہ اور مزدلفہ کے درمیان حرمین کی حدود کے اندر واقع ہے۔ منیٰ مسجد حرام سے شمال مشرق میں 7 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ اس کے شمال اور جنوب کی سمتوں میں پہاڑ ہیں۔ یہاں صرف حج کے ایام میں قیام کیا جاتا ہے۔ مکہ معظمہ کی سمت میں منیٰ میں جمرہ عقبہ واقع ہے جبکہ مزدلفہ کی طرف وادی محسر ہے۔
منیٰ میں کئی ایک اسلامی آثار ہیں۔ ان میں مسجد الخیف شامل ہے۔ اس مسجد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے قبل انبیا نے نماز ادا فرمائی۔ اس کے علاوہ اس میں مسجد بیعت واقع ہے۔ اسی مقام پر بیعت عقبہ اول اور بیعت عقبیٰ دوم ہوئی تھی۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔