گیانواپی مسجد معاملہ سے متعلق 5 عرضیوں پر الہ آباد ہائی کورٹ آج سنائے گا اپنا فیصلہ

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس روہت رنجن اگروال نے 8 دسمبر کو عرضی گزار انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اور مدعا علیہ مندر فریق کے دلائل سننے کے بعد چوتھی بار فیصلہ محفوظ رکھا تھا

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: وارانسی کی گیانواپی مسجد معاملے میں تنازعہ سے متعلق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور دیگر کی پانچوں درخواستوں پر الہ آباد ہائی کورٹ منگل کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ جن پانچ درخواستوں پر عدالت کا فیصلہ آنے والا ہے، ان میں سے تین درخواستیں وارانسی کی عدالت میں 1991 میں دائر مقدمے کی برقراری سے متعلق ہیں، جبکہ باقی دو درخواستیں اے ایس آئی کے سروے آرڈر کے خلاف ہیں۔

عرضی میں وارانسی عدالت کے 8 اپریل 2021 کے حکم کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، جس میں گیانواپی مسجد کا جامع سروے کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

لارڈ آدی وشویشور وراجمان کے قانون دوستوں کی جانب سے وارانسی کی عدالت میں 1991 میں دائر کیس میں گیانواپی مسجد کی جگہ ہندوؤں کے حوالے کرنے اور وہاں پوجا کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کو اپنے فیصلے میں یہ طے کرنا ہے کہ وارانسی کی عدالت اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے یا نہیں۔


مسلمانوں کی طرف سے گیانواپی مسجد کی انتظامی کمیٹی کی 3 اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی 2 درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔ مسلم فریق کی دلیل میں کہا گیا ہے کہ 1991 کے پلیس آف ورشپ ایکٹ کے تحت آدی وشویشور کے کیس کی سماعت نہیں کی جا سکتی۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ جو 15 اگست 1947 کو موجود تھی، وہ بعد میں بھی موجود رہے گی۔

وہیں، ہندو فریق کی طرف سے یہ دلیل دی گئی کہ یہ تنازعہ آزادی سے پہلے کا ہے اور گیانواپی تنازعہ میں عبادت گاہوں کا قانون لاگو نہیں ہوگا۔ ہندو فریق نے اس جگہ پر مندر کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے جہاں اس وقت گیانواپی مسجد واقع ہے۔ ہندوؤں کے مطابق، گیانواپی مسجد مندر کا ایک حصہ ہے۔


الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس روہت رنجن اگروال نے 8 دسمبر کو عرضی گزار انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اور مدعا علیہ مندر فریق کے دلائل سننے کے بعد چوتھی بار فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ کا فیصلہ آج صبح 11 بجے کے قریب آنے کی توقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔