جمعیۃ علماء کی کوششوں سے اقبال احمد 5 سال بعد جیل سے آزاد

اقبال احمد کے والد کبیر احمد نے کہا کہ جمعیۃ علماء کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے اتنا کم ہے کیونکہ ایک ایسے موقع پر ان کے لڑکے کے لیے جمعیۃ علماء نے تعاون کیا جب انہیں اس کی بہت ضرورت تھی۔

جیل کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
جیل کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: ممنوع دہشت گرد تنظیم داعش کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گذشتہ پانچ سالوں سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اقبال احمد ولد کبیر احمد کی آج بروز جمعرات تلوجہ جیل سے رہائی عمل میں آئی۔ جیل سے آزاد ہونے کے بعد ملزم نے اسے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)، قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کی اور اسے قانونی امداد دیئے جانے خصوصاً اس کی ضمانت پر رہائی کے لیے کوشش کرنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر اقبال احمد کے والد کبیر احمد نے کہا کہ جمعیۃ علماء کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے اتنا کم ہے کیونکہ ایک ایسے موقع پر ان کے لڑکے کے لیے جمعیۃ علماء نے تعاون کیا جب انہیں اس کی بہت ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ جب ممبئی جمعیۃ علماء کے دفتر آیا تھا اس وقت گلزار احمد اعظمی نے کہا تھا کہ ہم جھوٹے دعوے اور وعدے نہیں کرتے، اور خدمت کے تعلق سے ہم اللہ کو جواب دہ ہیں، اس لئے ہم سے جتنا ممکن ہو سکے گا، ہم آپ سے تعاون کریں گے، اور آج 5 سال بعد تمام گرفتار شدگان میں سے صرف اقبال کو ضمانت پر رہائی حاصل ہوئی، جو جمعیۃ کے وکلاء کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔


اقبال احمد نے بھی اس موقع پر کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ان کی ضمانت عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ میں التواء کا شکار تھی لیکن ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے پہل کرتے ہوئے سب سے پہلے ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیئے لسٹ کرایا، پھر سینئر ایڈووکیٹ مہر دیسائی کی خدمت حاصل کی جن کی کامیاب بحث کے بعد ممبئی ہائی کورٹ کو ضمانت دینا پڑی، ورنہ ملزم رئیس احمد کی ضمانت عرضداشت ان سے پہلے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جو اب بھی التواء کا شکار ہے۔ لیکن اب جبکہ میری ضمانت منظور ہوگئی ہے، امید ہے کہ رئیس کو بھی اس کا فائدہ ملے گا اور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر این آئی اے ملزم اقبال احمد کی ضمانت منسوخی کی درخواست سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کرتی ہے، تو ہم نے اس کی مخالفت کی تیاری کرلی ہے اور اس کے لیے ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال کے ذریعہ کیویٹ داخل کردیا ہے۔ ملزم اقبال کی ضمانت لینے والے سید قادر سید خواجہ کا بھی گلزار اعظمی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تین دنوں سے ممبئی میں اپنا کاروبار چھوڑ کر خیمہ زن ہیں تاکہ اقبال احمد کی جیل سے رہائی ہو سکے۔


واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ملزمین اقبال احمد، ناصر یافعی، رئیس الدین اور شاہد خان پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(b),471, ، یو اے پی اے کی دفعات 13,16,18,18(b), 20, 38, 39 اور دھماکہ خیز مادہ کی قانون کی دفعات 4,5,6 کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور ان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور ہندوستان میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ نیز انہوں داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ایک حلف نامہ (بیعت نامہ) بھی ضبط کرنے کا پولیس نے دعوی کیا ہے۔ حالانکہ ملزمین کے اہل خانہ کا یہ کہنا ہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے جھوٹے مقدمہ میں ان کے لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پولیس نے ملزمین کے قبضہ سے ایسا کوئی بھی مواد ضبط نہیں کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ ممنوع تنظیم داعش کے رابطہ میں تھے اور وہ ہندوستان میں کچھ گڑبڑ کرنا چاہتے تھے، بلکہ شوشل میڈیا اور یوٹیوب کی مبینہ سرگرمیوں کو گرفتاری کی وجہ بتایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔