ٹی جی ٹی اُردو: مرد زمرہ میں 346 اسامیاں، لیکن صرف 108 امیدوار ہوئے کامیاب

بھرتی پُر نہ ہونے کے اسباب بہت ہیں لیکن اہم وجہ یہ ہے کہ 200 نمبر کے مقابلہ جاتی امتحان میں امیدواروں کو 100 نمبر کا پہلا سیکشن A اور 100 نمبر کا دوسرا سیکشن B دونوں پیپر الگ الگ پاس کرنا لازمی ہے۔

امتحان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
امتحان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن بورڈ (ڈی ایس ایس ایس بی) نے ٹی جی ٹی اُردو مرد زمرہ کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ڈی ایس ایس ایس بی نے ٹی جی ٹی اُردو مرد زمرہ کیلئے 346 نشستیں نکالی تھیں لیکن اس کے لیے صرف 108 اُمیدوار ہی کامیاب ہو پائے ہیں۔ محبان اُردو کیلئے یہ نتائج مایوس کن اس لئے ہیں کہ اس زمرہ کی 238 نشستیں خالی رہ گئی ہیں۔

اس بابت اُردو زبان کی ترویج و ترقی میں پیش پیش رہنے والے ”ملاپ“ کے جنرل سکریٹری شمس الدین نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ تھرڈ لینگویج کے طور پر پڑھائی جانے والی ہندوستانی زبان میں اردو اور پنجابی کی ٹی جی ٹی اسامیاں 80 فیصد تک فیصد خالی رہ جاتی ہیں؟ کمی ہمارے امیدواروں کی صلاحیتوں میں نہیں خامی ڈی ایس ایس ایس بی کی امتحان پالیسی میں ہے۔


بھرتی پُر نہ ہونے کے اسباب تو بہت ہیں لیکن سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ 200 نمبر کے مقابلہ جاتی امتحان میں اُمیدواروں کو 100 نمبر کا پہلا سیکشن A اور 100 نمبر کا دوسرا سیکشن B دونوں پیپر الگ الگ پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔ سیکشن A جنرل پیپر جس میں 20-20 نمبر کے جنرل نالج، ریزننگ، ریاضی، انگلش اور ہندی کے سوال پوچھے جاتے ہیں اور اسی پیپر کو زیادہ تر اُمیدوار پاس نہیں کر پاتے جس کی اہم وجہ عدم معلومات اور ایگزام پالیسی ہے۔ سیکشن A میں ان زبانوں اردو، پنجابی، سنسکرت سے متعلق 20-20 سوال نہیں ہوتے جس وجہ سے اسی پیپر کو زیادہ تر اُمیدوار پاس نہیں کر پاتے۔ یہ سیکشن پاس کرنا اردو، پنجابی، سنسکرت کے اُمیدواروں کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس ایس ایس بی اپنی امتحان پالیسی میں ترمیم کرکے سیکشن A اور سیکشن B کو الگ الگ پاس کرنے کی شرط کو ختم کرے جیسے سبھی پی جی ٹی مضامین امتحان پالیسی، ٹی جی ٹی اسپیشل ایجو کیٹر، پرائمری اسپیشل ایجو کیٹر و دیگر امتحان پالیسیاں ہیں اِن جیسا کیا جائے، نیز یکساں امتحان پالیسی بنائی جانی چاہیے۔


ڈی ایس ایس ایس بی میں لگ بھگ 70 سے 80 طرح کی اسامیوں کی امتحان پالیسیوں میں سیکشن A اور سیکشن B کو الگ الگ لازمی پاس کرنے کی شرط کو ہٹایا ہوا ہے تو اردو پنجابی اور سنسکرت سے کیوں نہیں ہٹایا جا سکتا ؟ ڈی ایس ایس ایس بی کو چاہیے کہ ایک بار بچی ہوئی خالی اسامیوں پر سیکشن A اور سیکشن B کی الگ الگ لازمی پاس کرنے کی شرط کو ہٹا کر اورآل میرٹ یعنی کمبائنڈ میرٹ کرکے رزلٹ بنایا جائے تاکہ اردو ، پنجابی ، سنسکرت کی خالی پڑی ٹی جی ٹی کی اسامیاں پُر ہو سکیں اور دلّی کے سبھی سرکاری اسکولوں میں اردو ، پنجابی پڑھنے والے بچّوں کو اپنی مادری زبان پڑھنے کا موقع فراہم کیا جاسکے اور ہزاروں بےروزگار قوم کے نوجوانوں بچّے اور بچّیوں کو روزگار مل سکے۔

2016 میں ہر اسکول میں ایک اردو ایک پنجابی ٹیچر کی تقرری کے لیے ان آسامیوں کو بنایا گیا تھا دو بار ڈی ایس ایس ایس بی امتحان لے چکا ہے لیکن آج بھی ہر اسکول میں اردو پنجابی ٹیچر کی تقرری نہیں ہو سکی ہے اس پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے کی بھرتی پُر نہ ہونے کی کیا کیا وجوہات ہیں ؟ طلباء کو اپنی مادری زبان پڑھنے کا حق ملنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔