ہندوتوا تنظیموں میں بھی دہشت گردی کا زہر موجود: کمال حسن
کمال حسن نے تمل ہفتہ وار رسالہ ’آنندا وکٹن‘ میں لکھے اپنے ایک مضمون میں ہندوتوا تنظیموں کے اندر ہندو دہشت گرد کے ہونے کی بات لکھ کر آر ایس ایس اور وی ایچ پی جیسی تنظیموں پر سخت حملہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ’’رائٹ وِنگ نے اب ’مسل پاور‘ کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘ انھوں نے رائٹ وِنگ کی تنظیموں پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ تشدد میں شامل ہیں اور ہندو کیمپوں میں دہشت گردی داخل ہو چکی ہے۔
مشہور و معروف اداکار کمال حسن کے جلد ہی سیاست میں قدم رکھنے کا امکان ہے۔ ان کے تازہ مضمون کو بھی اسی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ پہلے بھی بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف بیانات دے چکے کمال نے اس بار سیدھا ہندوتوا کو نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا نہیں کہا جا سکتا کہ ہندو دہشت گرد نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ ’’شروع میں رائٹ وِنگ ہندو گروپ ہتھیار نہیں اٹھاتے تھے۔ وہ اپنے مخالفین سے بات چیت اور گفت و شنید کرتے تھے، لیکن اب وہ اس کی جگہ تشدد کا سہارا لیتے ہیں۔‘‘ کمال نے مزید لکھا کہ ’’رائٹ وِنگ گروپ اب ہندو دہشت گردی نہ ہونے کی بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ ان کے کیمپ میں بھی داخل ہو چکی ہے۔‘‘
دراصل کمال حسن نے ایسا ایک سوال کے جواب میں لکھا تھا جس میں ان سے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین سے متعلق پوچھا گیا تھا۔ وجین نے ہندوتوا طاقتوں کا تذکرہ کیا تھا اور اسی ضمن میں کمال نے اپنے مضمون میں لکھا۔ اس کے علاوہ کمال نے اے آئی ڈی ایم کے پارٹی پر بدعنوانی میں ڈوبے ہونے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، کمال حسن نے یہ بھی لکھا ہے کہ’ستیہ میو جیتے‘پر سے لوگوں کا اعتقاد ختم ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ سیاست میں قدم رکھنے کے لیے بہتر وقت تلاش کر رہے کمال حسن نے آئندہ 7 نومبر کو کوئی بڑا اعلان کرنے کا اشارہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔ وہ جس طرح سے بی جے پی اور اس کی معاون پارٹیوں کے خلاف بول رہے ہیں اس سے تو یہی اندازہ لگ رہا ہے کہ وہ بی جے پی مخالف پارٹی میں شامل ہوں گے یا پھر ایک نئی پارٹی تشکیل دیں گے۔ انھوں نے تمل رسالہ ’آنندا وکٹن‘ کے ہی گزشتہ شمارے میں’تیار رہیں... سب کچھ 7 نومبر کو بتاؤں گا‘ کے عنوان سے مضمون لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ آئندہ مہینے وہ اپنے یوم پیدائش کے موقع پر ’رابطہ کی سیاست‘ آزمائیں گے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔