کورونا کی دہشت: گھر بیٹھے بجنور کے مستری مستقیم نے تیار کر دی فل باڈی سینیٹائزر مشین

مستقیم نے جو سینیٹائزر مشین تیار کی ہے وہ 15 سیکنڈ میں کسی شخص کے مکمل جسم کو پوری طرح سینیٹائز کر دیتی ہے۔ اگر کوئی موٹر سائیکل کے ساتھ مشین کے اندر جاتا ہے تو موٹر سائیکل بھی سینیٹائز ہو جائے گی۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

بجنور: ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے۔ یہ کہاوت ایک بار پھر بجنور کے ایک عام انسان نے صحیح ثابت کر دی۔ یہاں کے مستقیم نے میڈیا میں چل رہی کورونا کی خبروں کے درمیان سینیٹائزر لفظ سنا تو اس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہوا۔ پھر وہ میڈیکل اسٹور پہنچا جہاں سے پتہ کیا کہ آخری یہ سینیٹائزر ہوتا کیا ہے۔ پوری تفصیل معلوم ہونے کے بعد گھر بیٹھے بجنور کے اس مستری مستقیم نے خود ایک سینیٹائزر مشین تیار کر دی۔ مستقیم کے کارنامے کی تعریف اب مقامی لوگ ہی نہیں بلکہ انتظامیہ بھی کر رہی ہے۔

مستقیم نے جو سینیٹائزر مشین بنائی ہے وہ 15 سیکنڈ میں کسی شخص یا موٹر سائیکل دونوں کو پوری طرح سینیٹائز کر دیتی ہے۔ اس کے لیے صرف ایک بار اس مشین کے اندر داخل ہونا ہوتا ہے۔ مستقیم کے اس کارنامہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کورونا سے لڑائی کے لیے عام آدمی بھی کس طرح کمر کس چکا ہے اور وہ صرف حکومت کے اوپر منحصر نہیں رہنا چاہتا۔


کورونا کی دہشت: گھر بیٹھے بجنور کے مستری مستقیم نے تیار کر دی فل باڈی سینیٹائزر مشین

دلچسپ بات یہ ہے کہ 26 سالہ مستقیم کے پاس مشین بنانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ پڑوسی ابرار احمد نے اس کی مالی مدد کی اور پھر ایک ایسی مشین وجود میں آ گئی جس کو دیکھنے کے لیے علاقے میں لوگوں کی بھیڑ بھی جمع ہے اور مقامی انتظامیہ بھی مستقیم کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ پا رہی۔ ابرار احمد ایک سماجی کارکن اور ٹھیکیدار ہیں۔ انھوں نے مستقیم کی ہر طرح سے مدد کرنے کا فیصلہ کیا جب پتہ چلا کہ وہ سینیٹائزر مشین بنانے کی تیاری کر رہا ہے لیکن اسے مالی پریشانی کا سامنا ہے۔


کورونا وائرس کے خلاف جاری لڑائی کے درمیان ابرار احمد کی مدد سے مستقیم نے ایک فل باڈی سینیٹائزنگ مشین بنا کر سبھی کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مشین سنسر کے ذریعہ سینیٹائزیشن کا عمل پورا کرتا ہے۔ مشین کے اندر رہ کر کوئی بھی شخص صرف 15 سیکنڈ میں ہی سینیٹائز ہو جائے گا اور اس کے کپڑوں سے لے کر جوتے تک سینیٹائز ہو جائیں گیں۔ گویا کہ اس میں اگر جراثیم موجود ہوتے ہیں تو وہ ختم ہو جائیں گے۔

کورونا کی دہشت: گھر بیٹھے بجنور کے مستری مستقیم نے تیار کر دی فل باڈی سینیٹائزر مشین

سینیٹائزیشن مشین بنانے کے بارے میں مستقیم نے جو وجہ بتائی وہ انتہائی دلچسپ ہے۔ مستقیم نے بتایا کہ اس نے ٹی وی اور سوشل میڈیا میں سینیٹائزر لفظ کو کئی بار سنا اور اس کے بارے میں وہ جانکاری حاصل کرنے ایک میڈیکل اسٹور گیا۔ اس میڈیکل اسٹور پر پتہ چلا کہ اسے ہاتھ پر لگا لینے سے جراثیم مر جائیں گے۔ لیکن مستقیم نے سوچا کہ صرف ہاتھ کو نہیں بلکہ پورے جسم کو سینیٹائز کیا جانا چاہیے تبھی کورونا کے خلاف جنگ میں فتح مل سکے گی۔ اس سوچ کے ساتھ ہی مستقیم نے فل باڈی سینیٹائزیشن مشین بنانے کا ارادہ کر لیا۔

مستقیم کے کارنامہ کو دیکھتے ہوئے بجنور باشندہ خورشید منصوری کا کہنا ہے کہ "ضلع میں پہلی بار کسی نے عوام کو راحت پہنچانے کے لیے اس طرح کا کام کیا ہے۔ یہ ایک سکون پہنچانے والی خبر ہے۔ حکومت کی کوششوں کے سامنے یہ بھلے ہی بہت چھوٹی کاوش ہے، لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام انسان بھی اس وقت کورونا کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ لڑائی خلوص نیتی کے ساتھ لڑی جا رہی ہے۔"


کورونا کی دہشت: گھر بیٹھے بجنور کے مستری مستقیم نے تیار کر دی فل باڈی سینیٹائزر مشین

بہر حال، لڑاپورہ گاؤں میں رہنے والے مستقیم کی کاوش کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔ اس کو مدد دینے والے ابرار احمد کی بھی خوب تعریف ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مستقیم نے ریاضی سبجیکٹ سے بی ایس سی کیا ہے لیکن اس کا دماغ ٹیکنالوجی میں زیادہ چلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ الیکٹرانک کاموں میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔ شہر میں اس نے اپنی ایک چھوٹی سی دکان کھول رکھی ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ایک چھوٹی سی دکان چلانے والے شخص نے اپنی صلاحیت اور عقل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے وقت کی اہم ضرورت کو پورا کیا ہے اور 'فل باڈی سینیٹائزیشن مشین' کی شکل میں ایک ایسی ایجاد سامنے آئی ہے جس کی چہار جانب واہ واہی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔