کورونا کی دہشت: یکم جنوری سے چین سمیت 6 ممالک سے ہندوستان آنے والے مسافروں کا آرٹی-پی سی آر ٹیسٹ لازمی
مرکزی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ چین، ہانگ کانگ، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور تھائی لینڈ سے آنے والے مسافروں کو طیارہ پکڑنے سے قبل ایئر سودھا پورٹل پر آر ٹی پی سی آر کی رپورٹ اَپلوڈ کرنی ہوگی۔
کئی ممالک میں کورونا کی نئی لہر آ چکی ہے اور ہندوستان اس لہر کی زد میں نہ آئے، اس کے لیے حکومتی سطح پر لگاتار احتیاطی اقدام کیے جا رہے ہیں۔ اس درمیان مرکز کی مودی حکومت نے ایک سخت قدم اٹھایا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری سے چین سمیت 6 ممالک سے ہندوستان پہنچنے والے مسافروں کو آرٹی-پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا۔ مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویا نے جمعرات کو اس فیصلے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ چین، ہانگ کانگ، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور تھائی لینڈ سے ہندوستان آنے والے مسافروں کو یکم جنوری سے نگیٹو کووڈ ٹیسٹ رپورٹ دینا ضروری ہوگا۔
ہندوستان میں کورونا کی دہشت کے درمیان مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ وزیر صحت منسکھ منڈاویا کا کہنا ہے کہ چین، ہانگ کانگ، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور تھائی لینڈ سے آنے والے مسافروں کو طیارہ پکڑنے سے پہلے ہی ایئر سودھا پورٹل پر آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی نگیٹو کووڈ رپورٹ اَپلوڈ کرنی ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ سفر کے 72 گھنٹوں کے اندر کووڈ ٹیسٹ کرانا ہوگا۔ ساتھ ہی وزیر صحت نے جانکاری دی کہ فی الحال ہندوستان پہنچنے والے سبھی بین الاقوامی مسافروں کے لیے ایئرپورٹ پر رینڈم ٹیسٹنگ لازمی کی گئی ہے، لیکن مسافروں کے فلائٹ پکڑنے سے پہلے ہی آر ٹی پی سی آر رپورٹ جمع کرانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے کچھ ممالک میں کورونا وائرس کے معاملوں میں اضافہ کے بعد الرٹ جاری کیا ہے اور کووڈ گائیڈلائنس کو سخت کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو کسی بھی مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت بھی دے دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ ماہرین صحت نے آگاہ کیا ہے کہ ہندوستان کے لیے آئندہ 40 دن بہت اہم ہونے والے ہیں اور اگر بداحتیاطی کی گئی تو کورونا تیز رفتاری سے پھیل سکتی ہے۔ ایک افسر نے کہا کہ یہ روش دیکھنے کو ملی ہے کہ مشرقی ایشیا میں دستک دینے کے تقریباً 35-30 دنوں کے بعد کووڈ وبا کی نئی لہر ہندوستان میں پہنچتی ہے۔ ایسے میں آئندہ ایک ماہ ہندوستان کے لحاظ سے بہت اہم ہے اور حکومت کسی بھی طرح کی بد احتیاطی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔