دہلی کے بعد گڑگاؤں میں کشیدگی: جامع مسجد علاقہ میں آگزنی، ایک ملزم گرفتار
گڑگاؤں گزشتہ سال سے یہاں متعدد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں شرپسندوں نے شہر کی فضا بگاڑنے کی کوشش کی۔ ایسا ہی ایک واقعہ پھر منظر عام پر آیا ہے
نوح میوات: شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد اور مسلمانوں پر شرپسندوں کے منظم حملہ کی آگ ابھی ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی کہ فرقہ پرستوں نے گڑگاؤں میں بھی کشیدگی پھیلانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ گزشتہ سال سے یہاں متعدد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں شرپسندوں نے شہر کی فضا بگاڑنے کی کوشش کی۔ ایسا ہی ایک واقعہ پھر منظر عام پر آیا ہے۔
غیر سماجی عناصر نے یہاں کے صدر بازار میں واقع جامع مسجد کے مین گیٹ کے سامنے مذہبی اشیاء فروخت کرنے والی دوکانوں میں رات میں آگ لگا دی۔ حالانکہ پولیس نے یہاں بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم وکاس ڈباس کو گرفتار کر لیا اور بدھ کے روز اسے جیل بھیج دیا۔
اتوار کی شب رات کے 2:15 بجے گڑگاؤں کے صدر بازار میں واقع جامع مسجد کے سامنے اسلامی کتب، رومال تسبیح و ٹوپی کی تین دوکانوں میں رات میں آگزنی کی گئی۔ جن دکانوں میں آگ لگائی گئی ان میں سے ایک کے مالک مولانا ہارون میواتی نے بتایا کہ رات میں لگائی گئی آگ صبح تک لگتی رہی جس سے کافی سامان خاکستر ہو گیا۔
ہارون کے مطابق صبح کو آگ بجھانے کے بعد پیر کی صبح پولس نے موقع واردات کا دورہ کر کے جامع مسجد کے حالات اور اطراف کا جائزہ لیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج قبضہ میں لیا۔ شیتلا کالونی کے رہائشی انجینئر زبیر میواتی نے قومی آواز کو بتایا کہ وقعہ کے بعد پولیس نے مقامی مسلمانوں سے بات چیت کی اور انہیں حفاظت کی یقین دہانی کرائی۔
قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد کے صدر دروازہ کے سامنے نصف درجن دوکانیں مستقل طور پر لگتی ہیں، جہاں سے مصلیان جامع مسجد و شہر بھر کے مسلمان دینی کتب و اسلامی رومال، ٹوپی، مسواک اور تسبیحات کی خریداری کرتے ہیں۔ آگزنی کرنے والے شخص نے انہیں میں ایسی سے تین دوکانوں میں رات کو 2:15 بجکر منٹ پر آگ لگائی تھی جو ترپال سے ڈھکی ہوئی تھی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف نظر آ رہا ہے کہ ایک شخص ڈھکی ہوئی دوکانوں میں آگ لگا کر بھاگ رہا ہے۔
آگزنی سے متاثرہ دوکان مالکان مولانا ہارون سوڑاکا، حافظ جان محمد جیتاکا میواتی نے بتایا کہ ہماری تین دوکانوں میں آگزنی ہوئی ہے۔ اس جس کے بعد پولس کو فوری اطلاع دی گئی۔ پولس نے فوری اقدام کرتے ہوئے ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر رام نگر گڑگاؤں سے گرفتار کر لیا۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق آگزنی کرنے والے ملزم کی کی شناخت ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کے ملازم وکاس ڈباس کے طور پر ہوئی ہے اور اسے گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم ڈی ٹی سی میں بس کنڈکٹر ہے۔ پولیس کے مطابق بدھ کے روز آگزنی ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آگزنی کی اس واردات کے بعد بدھ کے روز جامع مسجد علاقے میں لوگوں نے بازار کو بند کر رکھا تھا۔ مقامی دکان دار احمد نے بتایا کہ غیر سماجی عناصر نے شہر میں نفرت کی آگ بھڑکانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔ دریں اثنا، مقامی دکان مالکان کے ایک وفد نے ایس پی گڑگاؤں سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ شہر میں حفاظتی انتظامات کو مزید پختہ کیا جائے تاکہ اس طرح کی وارات انجام نہ دی جا سکیں۔
اسی اثناء میں حالات کے مد نظر شہر کے ذمہ داروں میں سے مفتی سلیم بنارسی کی قیادت میں شہر کے عمائدین کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران شہر کے 27 حساس مقامات کی نشاندہی کر کے یہ فہرست پولیس کو سونپی گئی۔ ذرائع سے اطلاع موصول ہو رہی تھی کہ ان مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ پولیس انتظامیہ نے اس کو سنجیدگی سے لیا اور تمام مقامات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق علاقہ میوات سے ملحقہ گڑگاؤں شہرکی فضا خراب کرنے کی دھمکیاں گذشتہ ڈیڑھ ہفتہ سے گشت کر رہی تھیں اور ایک ہفتہ قبل کچھ ہندوتوادی تنظیموں نے شہریت ترمیمی قانون کے حق میں احتجاج کرنے کی اجازت انتظامیہ سے طلب کی تھی۔ ضلع انتظامیہ نے سی اے اے کے حق میں احتجاج کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، اس کے باوجود ہندوتوادی تنظیموں سے وابستہ لوگوں نے شہر کی اہم شاہراہوں پر پیدل مارچ نکالا تھا اور قابل اعتراض نعرے بازی کی تھی۔ مارچ کے دوران ’گولی مارو...‘ کے نعرے بھی بلند کئے جا رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔