گائے ذبیحہ معاملے میں 10 گرفتار، 4 کے خلاف کیس
بلند شہر: گزشتہ جمعہ اڑھولی گاوں میں گائے کو ہلاک کرنے کی افواہ کے بعد ہندو اور مسلم فرقہ کے درمیان کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ تازہ خبروں کے مطابق پولس نے دونوں فرقوں کے دس لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اقلیتی فرقہ کے چار لوگوں کے اوپر گائے کاٹنے کے خلاف قانون کے تحت کیس بھی کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں فرقہ کے لوگوں کی طرف سے پولس میں شکایت درج کی گئی تھی۔
بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں گائے ذبیحہ کے نام پر پہلے ہی اخلاق، پہلو خان اور جنید جیسے معصوموں کا قتل ہو چکا ہے اور اقلیتی طبقہ خوف کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اترپردیش میں یوگی حکومت بننے کے بعد سے تو پورے اترپردیش کا ماحول ہی خراب ہو رہا ہے۔ لیکن بلند شہر تھانہ کے اڑھولی گاوں میں ایک افواہ نے جس طرح کے حالات پیدا کر دیے ہیں اسے سے ماحول میں کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔ لوگ گھبرائے اور سہمے سہمے ہوئے ہیں۔ کئی لوگوں نے تو اس علاقے سے ہجرت میں ہی اپنی سلامتی سمجھی اور گھر چھوڑ کر نکل گئے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعہ کو بلند شہر تھانہ کے گاؤں اڑھولی میں ایک افواہ کے چلتے اس وقت حالات بے قابو ہو گئے جب شر پسندون نے یہ خبر اڑادی کے ایک خاص طبقے نے گائے کو ہلاک کر کے تالاب میں پھینک دیا ہے۔ اس خبر کے بعد شرپسند وں کا ہجوم جمع ہو گیا اور ایک مخصوص طبقےکو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شر پسند وں نے ایک مخصوص طبقہ کی عبادت گاہ میں توڑ پھوڑ کی، کئی گھروں میں توڑ پھوڑ کی، لوٹ پاٹ اور لوگوں کے ساتھ مارپیٹ بھی کی۔ لوگوں نے گھروں میں چھپ کر کسی طرح اپنی جان بچائی۔ دہشت کی وجہ سے کئی لوگ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور کئی گاؤں چھوڑ کر چلے بھی گئے ہیں۔ شرپسندوں نے علیم احمد کے گھر میں لوٹ پاٹ کی۔ ان کا کہنا ہے کہ میری بیٹی کی جلد شادی ہونے والی ہے، ان لوگوں نے گھر میں رکھا جہیز کا سامان اور زیور بھی لوٹ لیا۔ ذرائع کے مطابق بلند شہر کے سٹی ایس پی پروین رنجن نے بتایا کہ لوگوں کی حفاظت کے لئے پی اے سی کی ایک بٹا لین تعینات کر دی گئی ہے۔ ایف آئی آر درج کر کے قصور واروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز ایک گائے کی لاش تالاب میں تیرتی ہو ئی ملی تھی جس کی اطلاع پولس کو دے دی گئی تھی ۔ پولس نے گائے کی لاش کواپنے قبضہ میں لے کر اس کا پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد اس کو دفن کرا دیا تھا۔ پولس جب معاملہ رفع دفع کر کے چلی گئی اس کے بعد شر پسند وں نے ہنگامہ آرائی کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Aug 2017, 11:33 AM