مغربی بنگال میں بند کے دوران کشیدگی اور گولی باری، بی جے پی کے دو ارکان اسمبلی زیر حراست

ٹی ایم سی کے کارکن اس بند کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو بی جے پی کو ہٹانا ہوگا

<div class="paragraphs"><p>بنگال میں مظاہرہ / یو این&nbsp;آئی</p></div>

بنگال میں مظاہرہ / یو اینآئی

user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: مغربی بنگال کے آر جی کر میڈیکل کالج کے معاملے کو لے کر بنگال میں کشیدگی جاری ہے۔ اس واقعے کے خلاف گزشتہ روز ’نبنا مارچ‘ نکالا گیا، جس میں مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی حکومت کے کام کرنے کے انداز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد بی جے پی نے آج (بدھ) پورے بنگال میں بند کی کال دی ہے، جس کی ترنمول کانگریس نے مخالفت کی ہے۔

ٹی ایم سی کے کارکن اس بند کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو بی جے پی کو ہٹانا ہوگا۔ آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق، بنگال بند کے دوران سب سے سنگین واقعہ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بھٹاپارہ سے سامنے آیا ہے، جہاں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ ہوئی، جس کے بعد بی جے پی کے ایک مقامی حامی رابی سنگھ کو گولی لگی اور اسے اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔


بیرک پور لوک سبھا کے سابق رکن اور بی جے پی لیڈر ارجن سنگھ نے دعویٰ کیا کہ زخمی حامی اور ان کے کچھ ساتھیوں کو ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے سڑک پر روکا اور ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ سنگھ نے کہا، ’’بند کو ناکام بنانے کے لیے حکمراں پارٹی کے کارکن صبح سے ہی علاقے میں دہشت پھیلا رہے ہیں۔‘‘ تاہم ترنمول کانگریس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

دوسری طرف بنگال میں بند کے اثر کی بات کریں تو اس کا ملا جلا اثر دیکھا جا رہا ہے۔ بعض مقامات پر دکانوں کے شٹر گرے ہوئے ہیں اور بعض مقامات پر وہ کھلے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ کاروباری سرگرمیوں میں بھی شامل ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس بند کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دکانیں کھول دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اس بند کی پیروی نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ ڈرائیوروں کو بھی گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے لیکن انہوں نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر ہیلمٹ پہن رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی تو ہیلمٹ ان کی حفاظت کرے گا۔


خیال رہے کہ نبنا مارچ میں شامل لوگوں کے خلاف کارروائی کے بعد بی جے پی نے 12 گھنٹے کے لیے بنگال بند کا اعلان کیا ہے۔ ٹی ایم سی اس بند کی مخالفت کر رہی ہے۔ ایسے میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ پولیس ہر سرگرمی پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

اس کے علاوہ بنگال بند کے دوران شمالی دیناج پور میں آتشزدگی کی خبریں سامنے آئی ہیں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسے کس نے انجام دیا۔ مرشد آباد میں بی جے پی کے حامیوں کی پٹائی کی گئی، وہ لوگوں سے بند میں شامل ہونے کی اپیل کر رہے تھے۔

بی جے پی لیڈر اگنی مترا پال نے بنگال بند پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممتا بنرجی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کا رویہ ناگوار ہے۔ حکومت قانون پر عمل نہیں کرتی۔ سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ یہ حکومت خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اس لیے ہمارا احتجاج اس حکومت کے خلاف جاری رہے گا۔

دوسری جانب بنگال میں حالات کشیدہ ہیں۔ بنگال بند کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف بی جے پی کارکن کھڑے ہیں۔ شمالی 24 پرگنہ میں بی جے پی کارکنوں نے ٹرین کو یہ کہہ کر روک دیا کہ بند کے دوران اسے نہیں چلایا جا سکتا۔ اس دوران کوچ بہار میں بند کے دوران احتجاج کرنے والے بی جے پی کے دو ارکان اسمبلی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایم ایل اے مالتی راؤ رائے اور مہر گوسوامی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس دوران ہاوڑہ برج پر بند کا کوئی خاص اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہاں دکانیں کھلی ہیں، سڑکوں پر ٹریفک ہے۔ تاہم سیکورٹی کے نقطہ نظر سے یہاں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے، تاکہ کوئی ناخوشگوار صورتحال پیش نہ آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔