تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے ’مظاہرین‘ کو کہہ ڈالا کتّا، کانگریس-بی جے پی چراغ پا
کے سی آر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’کوئی بھی آپ کی بے وقوفی بھرے کاموں سے پریشان نہیں ہوگا۔ آپ کو بے وجہ پیٹا جائے گا۔ ہم نے آپ جیسے کئی لوگ دیکھے ہیں۔ آپ کے جیسے کئی کتّے ہیں۔ یہاں سے چلے جائیے۔‘‘
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے. چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) نے ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے جس کے بعد قومی پارٹیاں کانگریس اور بی جے پی بہت ناراض نظر آ رہی ہیں۔ دراصل ایک عوامی تقریب میں کے سی آر نے مظاہرین کو ’کتّا‘ کہہ ڈالا اور خواتین کو پیٹنے کی دھمکی تک دے ڈالی۔ اس بیان کے بعد تلنگانہ کی سیاست پوری طرح سے گرما گئی ہے اور کے سی آر سے معافی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بدھ کے روز نلگونڈا ضلع واقع ناگارجن ساگر علاقہ میں ایک سرکاری منصوبہ کی سنگ بنیاد رکھنے پہنچے تھے جہاں یہ متنازعہ بیان دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ پروگرام میں پہنچے کے سی آر کے سامنے خواتین سمیت کچھ لوگوں کا ایک گروپ آ گیا اور مظاہرہ کرنے لگا۔ اس مظاہرہ سے ناراض وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’اب جب آپ نے میمو دے دیا ہے تو یہاں سے واپس چلے جائیے۔ اگر آپ یہاں رکنا چاہتے ہیں تو برائے کرم خاموش رہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے بھیڑ کی پٹائی کی تنبیہ بھی دے دی جس پر ہنگامہ ہو گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوئی بھی آپ کی بے وقوفی بھرے کاموں سے پریشان نہیں ہوگا۔ آپ کو بے وجہ پیٹا جائے گا۔ ہم نے آپ کے جیسے کئی لوگ دیکھے ہیں۔‘‘ کے سی آر نے یہ بھی کہا کہ ’’آپ کے جیسے کئی کتّے ہیں۔ یہاں سے چلے جائیے۔‘‘
اس قدر متنازعہ بیانات کے بعد کے سی آر کے خلاف تلنگانہ میں مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ تلنگانہ کانگریس کمیٹی کی انچارج منکم ٹیگور نے ان کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے ناگارجن ساگر پبلک میٹنگ میں خواتین کو کتّا کہا ہے۔ یہ نہ بھولیں کہ یہ جمہوریت ہے اور یہاں کھڑی خواتین آپ کے اس عہدہ پر پہنچنے کی وجہ ہیں۔ وہ ہماری باس ہیں۔ چندرشیکھر معافی مانگیں۔‘‘
بی جے پی نے بھی کے سی آر کے متنازعہ بیانات کے لیے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ساتھ ہی پارٹی نے ان پر ایک دیگر بیان کے ذریعہ ہندوؤں اور بی جے پی کو بے عزت کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کے سی آر نے ریلی میں راکشش (رکسولو) سے موازنہ کر یادؤں (گوکسولو) کی بے عزتی کی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے راکشش کو ہرایا ہے اور گوکسولو کا سامنا کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔‘‘ کرشن ساگر نے مزید کہا کہ ’’انھوں نے یہ بیان بی جے پی پر حملہ کرنے کے دوران دیئے ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ بیان سیدھے طور پر ہندوؤں اور خاص طور سے یادؤں کو لے کر تھا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔