تیستا سیتلواڑ کیس: ’نہ یو اے پی اے نہ پوٹا، پھر ضمانت کیوں نہیں‘، سپریم کورٹ کا سوال
آج تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران تیستا کے وکیل کپل سبل اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اپنی اپنی دلیلیں عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھیں۔
گجرات فسادات سے متعلق سازش معاملے میں سپریم کورٹ نے جمعرات کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کی عبوری راحت والی عرضی پر سماعت کی اور گجرات حکومت سے کچھ تلخ سوال پوچھے۔ عدالت عظمیٰ نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ ’’تیستا کے خلاف نہ تو یو اے پی اے لگا ہے، اور نہ ہی پوٹا کا کیس درج ہے، پھر بھی 2 ماہ سے آپ نے انھیں حراست میں کیوں رکھا ہے؟‘‘ آج ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے حالانکہ تیستا سیتلواڑ کو ضمانت دینے سے متعلق کوئی فیصلہ تو نہیں سنایا، لیکن اس سلسلے میں آئندہ سماعت کل یعنی 2 ستمبر کو کرنے کا اعلان کیا۔
آج تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران تیستا کے وکیل کپل سبل اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اپنی اپنی دلیلیں عدالت عظمیٰ کے سامنے رکھیں۔ عدالت نے کہا کہ تیستا پر معمولی سی آر پی سی اور آئی پی سی کی دفعات ہیں، یہ خاتون مناسب فیصلے، یعنی راحت کی حقدار ہے۔ لیکن عدالت کے ان تبصروں پر تشار مہتا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کئی پرانے فیصلوں کے مطابق بھی سپریم کورٹ کو ضمانت پر فیصلہ کرنے سے پہلے ہائی کورٹ کا فیصلہ دیکھنا چاہیے، اور چونکہ ضمانت عرضی پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت زیر التوا ہے، اس لیے اس فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ تشار مہتا نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو ایسے معاملوں میں سیدھے ایس ایل پی سننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : دہلی اسمبلی میں زوردار ہنگامہ، 5 بی جے پی اراکین اسمبلی معطل
عدالت تشار مہتا کی مذکورہ دلیل پر مطمئن نظر نہیں آئی۔ سالیسیٹر جنرل سے سوال پوچھا گیا کہ پہلے ایسا کب ہوا ہے کہ کسی خاتون کی ضمانت عرضی پر اتنی طویل مدت تک کوئی فیصلہ نہ لیا گیا ہو۔ چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے کہا کہ یہ اسپیشل بنچ ہے، ہم روزانہ اسپیشل بنچ میں اسے نہیں سن سکتے۔ اس لیے سالیسیٹر جنرل کوئی ایک مقدمہ ایاس بتائیں جس میں کوئی خاتون دستاویزات میں فرضی واڑا کی ملزم ہو اور وہ چھ ہفتے سے جیل میں ہو، پھر بھی ضمانت عرضی پر سماعت نہ ہو پائی ہو۔ بہرحال، اب تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی معاملے پر جمعہ کے روز دوپہر میں سماعت ہوگی۔
واضح رہے کہ تیستا سیتلواڑ کا کیس 2002 کے گجرات فسادات سے جڑا ہوا ہے۔ تیستا پر الزام ہے کہ انھوں نے گواہوں کو بھڑکایا تھا۔ سپریم کورٹ نے گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو کلین چٹ دیے جانے کی ایس آئی ٹی رپورٹ کو چیلنج دینے والی ذکیہ جعفری کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیستا سیتلواڑ اپنے مفاد ثابت کرنے میں مصروف رہیں۔ عدالت نے سنجیو بھٹ اور آر بی شری کمار کی طرف سے جھوٹا حلف نامہ داخل کیے جانے کا بھی ذکر کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔