دہلی اسمبلی کے دو روزہ اجلاس میں ٹیکس دہندگان کے پیسوں کی بربادی ہوئی: کانگریس
اروندر سنگھ لولی نے کہا کہ این سی آر بی کی حالیہ رپورٹ میں دہلی کو خواتین سے متعلق جرائم میں اوّل بتایا گیا ہے، اس پر اسمبلی میں بحث تک نہیں کی گئی جو شرمناک ہے۔
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اروندر سنگھ لولی نے آج دہلی کی عآپ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی اسمبلی کے دو روزہ اجلاس میں صرف ٹیکس دہندگان کے پیسوں کی بربادی ہوئی ہے اور کوئی بھی عوامی مسائل حل نہیں ہوئے۔ اروندر سنگھ کا کہنا ہے کہ پورے دو دن اجلاس چلا لیکن عوام سے جڑے مسائل کا حل نکالنے کی جگہ برسراقتدار عآپ اور اپوزیشن بی جے پی کے اراکین اسمبلی صرف آپس میں ٹکراتے رہے اور بے بنیاد بحث میں ہی وقت برباد ہو گیا۔
اروندر سنگھ لولی نے کہا کہ جب لوگ سنگین فضائی آلودگی کے سبب سانس لینے، پھیپھڑوں سے متعلق صحت بحران کو برداشت کر رہے ہیں، گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے بھی زیادہ وقت سے اے کیو آئی خطرناک سطح پر ہے، تو اس سلسلے میں بحث ایوان میں ہونی چاہیے تھی۔ دہلی میں خواتین کے خلاف جرائم ملک میں سب سے زیادہ ہیں، خواتین کمیشن کی سربراہ تک نے اسٹریٹ لائٹ کی کمی پر فکر ظاہر کیا ہے اور ٹوٹی سڑکیں آلودگی پھیلا رہی ہیں جس کو ٹھیک کرنے میں پی ڈبلیو ڈی پوری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔ یہ پیچیدہ مسائل راجدھانی میں ماسور کی طرح موجود ہیں جن کا حکومت کوئی حل نہیں نکال رہی ہے۔
دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ دہلی میں روزانہ تین بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری ہو رہی ہے اور نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ رپورٹ کے مطابق راجدھانی میں خواتین کے تئیں جرائم میں 72.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو فکر انگیز ہے۔ اس پر اسمبلی اجلاس میں برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن کے اراکین نے بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
دہلی کانگریس صدر نے راجدھانی دہلی میں برسراقتدار طبقہ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزراء اور افسران کے درمیان کوآرڈنیشن کی کمی اور دہلی حکومت کی لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ لگاتار ٹکراؤ کے سبب عوام کو متاثر کرنے والے کئی ایشوز کا حل نکالنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ دونوں پارٹیوں (عآپ اور بی جے پی) کے عوامی نمائندے الزام تراشی کا کھیل کھیل رہے ہیں اور عوام تکلیف کو برداشت کرنے کے لیے مجبور ہے۔ اروندر سنگھ لولی نے یہ بھی کہا کہ دہلی کے لوگوں کو امید تھی کہ حکومت اور اپوزیشن دو روزہ اسمبلی اجلاس کا استعمال لوگوں سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے کریں گے، لیکن ماضی کی طرح یہ اجلاس بھی برباد ہو گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔