پنجاب: سرحدی گاؤں کے چرچ میں توڑ پھوڑ، پادری کی کار نذرِ آتش، علاقہ میں کشیدگی
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والوں میں اس واقعہ کے بعد غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ ٹھکر پور گاؤں میں غیر معینہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور قصورواروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
چنڈی گڑھ: پنجاب کے ترن تارن ضلع کے ہند و پاک سرحد پر واقع ایک گاؤں میں بدھ کے روز کچھ شرپسندوں نے جم کر توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران انہوں نے تین منزلہ چرچ کو نقصان پہنچایا اور اتنا ہی نہیں مدر مریم اور عیسی مسیح کے مجسموں کو بھی خرد برد کر دیا گیا۔ جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق شرپسندوں نے محافظ کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا کر پادری کی کار کو نذر آتش کر دیا۔ آگ کے شعلوں میں گھری کار اور مجسموں کو توڑے جانے کا واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک شخص ہتھوڑے کے ذریعے مجسمہ کو توڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
اقلیتی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد میں اس واقعہ کے بعد غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ ٹھکر پور گاؤں میں غیر معینہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور قصورواروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ سکھوں کی اعلیٰ ترین عارضی نشست کے سربراہ اکال تخت کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ کے عیسائی مشنریوں کی طرف سے مبینہ جبری تبدیلی مذہب کے خلاف بیان دینے کے بعد رونما ہوا ہے۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مبینہ عیسائی مشنری دھوکہ سے سکھوں کی جبری تبدیلی مذہب کرا رہی ہیں۔ پنجاب کے سکھوں اور ہندوؤں کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور ان کا مذہب تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ سب حکومت کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔ اگرچہ قانون میں مذہب کے نام پر توہم پرستانہ رسومات کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا التزام ہے لیکن ووٹ بینک کی سیاست کے سبب کوئی بھی حکومت ان (مشنریوں) کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل نہنگوں (سکھوں کی خصوصی فوج کے ارکان) اور ان کے حامیوں کے ایک گروپ نے امرتسر کے دادوانہ گاؤں میں عیسائی مشنریوں کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں رخنہ اندازی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔