طالبان حامی منور رانا اور مسلم مذہبی رہنما ملک کے غدار ہیں: مہنت نریندر گری
منور رانا کے ذریعہ طالبان کی حمایت کیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نریندر گری نے کہا کہ وہ مسلسل ہندوستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ انھیں آئین ہند پر بھروسہ نہیں رہ گیا ہے۔
پریاگ راج: سادھو-سنتوں کی مشہور تنظیم ’اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد‘ کے صدر مہنت نریندر گری نے طالبان کی حمایت کرنے والے مسلم مذہبی رہنماؤں کو ملک کا غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف غداریٔ وطن کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔
پریشد کے صدر مہنت گری نے جمعہ کے روز دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں رہتے ہوئے طالبان کی حمایت کرنے والے مبینہ مسلم مذہبی رہنماؤں اور شاعر منور رانا کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہیے۔ ایسے لوگ ملک کے غداروں کی فہرست میں شامل ہیں جن کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کر کے انھیں فوراً جیل میں ڈال دینا چاہیے۔
مہنت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسے بھی مسلم مذہبی رہنما ہو گئے ہیں جو اپنا کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انھیں پناہ دے رہے ہیں۔ مشہور شاعر منور رانا کی جانب سے طالبان کی حمایت کیے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مہنت نریندر گری نے کہا کہ وہ مسلسل ہندوستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ انھیں آئین ہند اور ہندوستان کے عوام پر بھروسہ نہیں رہ گیا ہے۔ منور رانا کے طالبان کی حمایت کرنے پر مہنت گری نے انھیں ہندوستان چھوڑ کر طالبان چلے جانے کی نصیحت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وشو ہندو پریشد افغانستان کے ہندوؤں اور سکھوں کے لیے فکرمند!
مہنت گری نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کا قبضہ ہونے کے بعد وہاں کی خواتین کے ساتھ جس طرح کی ناانصافی اور ظلم ہو رہا ہے، اسے دیکھ کر ہندوستان میں رہنے والی مسلم خواتین کو بھی طالبان کی حمایت کرنے والے مسلم مذہبی رہنماؤں کی مخالفت اور بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کی سمت میں حکومت ہند اقدامات کر بھی رہی ہے اور کافی تعداد میں لوگوں کو واپس ہندوستان لایا بھی گیا ہے۔ انہوں نے طالبان کی حمایت کرنے والے مذہبی رہنماؤں کو اعلانیہ چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ افغانستان چلے جائیے، پھر آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ نے ہندوستان چھوڑ کر کس طرح کی غلطی کی ہے۔ کس ملک کو تسلیم کرنا ہے، اسے کس ملک سے کیسے تعلقات رکھنے ہیں، یہ کام حکومت ہند کا ہے نہ کہ مسلم مذہبی رہنماؤں کا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔