تبریز موب لنچنگ: ملزمین پر پھر سے چلے گا قتل کا مقدمہ، دفعہ 302 برقرار رکھنے کا فیصلہ
پولس نے 10 ستمبر کو موب لنچنگ کے معاملے میں سبھی 13 ملزمین کے خلاف قتل کے الزام کو ہٹا دیا تھا اور پوسٹ مارٹم، میڈیکل اور فورنسک رپورٹوں کی بنیاد پر دفعہ 304کے تحت فرد جرم داخل کی تھی۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا-کھرساواں میں تبریز انصاری کی ہوئی موب لنچنگ سے متعلق ایک نیا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ اس موب لنچنگ معاملہ کے ملزمین پر ایک بار پھر سے قتل کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ آٹھ دن قبل پولس نے 13 ملزمین پر سے تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کو ہٹا دی تھی۔ لیکن اب 11 ملزمین پر دوبارہ تعزیرات ہند کی دفعہ 302 یعنی قتل کو برقرار رکھا گیا۔ جون مہینہ میں بھیڑ کے ذریعہ تبریز پر حملہ کیا گیا تھا اور اس واقعہ کے وائرل ویڈیو میں انصاری کو مبینہ چوری کے الزام میں کھمبے سے باندھ کر ڈنڈوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ ساتھ ہی اسے بھیڑ نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا تھا جو کہ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا تھا۔
ایک افسر نے ملزمین پر دوبارہ قتل کا مقدمہ چلائے جانے سے متعلق کہا کہ تازہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر پولس نے بدھ کو سرائے کیلا-کھرساواں ضلع کی عدالت کے سامنے ضمنی فرد جرم داخل کی جس میں 11 ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302 برقرار رکھنے کی بات کہی گئی۔ پولس نے بقیہ دو ملزمین کے خلاف فرد جرم بھی داخل کی اور ان کے خلاف جانچ پوری کرنے کے بعد قتل کا الزام لگایا۔
پولس نے 10 ستمبر کو موب لنچنگ کے معاملے میں سبھی 13 ملزمین کے خلاف قتل کے الزام کو ہٹا دیا تھا اور پوسٹ مارٹم، میڈیکل اور فورنسک رپورٹوں کی بنیاد پر غیر ارادتاً قتل (تعزیرات ہند کی دفعہ 304) کے تحت ان کے خلاف فرد جرم داخل کی تھی۔ دراصل، چوری کے الزام میں تبریز انصاری کی بری طرح سے پٹائی کی گئی تھی جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔ اس میں 11 ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت معاملہ درج ہوا تھا۔ حالانکہ بعد میں پولس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت 11 ملزمین پر درج معاملے کو خارج کر دیا تھا۔
قابل غور ہے کہ دفعہ 302 کے تحت موت کی سزا یا تاحیات جیل و جرمانہ ہے، جب کہ دفعہ 304 کے تحت جرمانہ و تاحیات جیل یا 10 سال کی قید یا جرمانہ، یا پھر دونوں ہی ہیں۔ پولس نے تازہ سرگرمی کے بارے میں بتایا کہ مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج، جمشید پور (ایم جی ایم اسپتال) کے ماہرین کی رائے ملنے کے بعد سبھی ملزمین کے خلاف پھر سے فرد جرم میں 302 لگانے کا فیصلہ لیا گیا، کیونکہ ان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تبریز کو دل کا دورہ اسے ہڈیوں میں لگی چوٹ اور قلب میں خون جمع ہونے کی وجہ سے پڑا تھا۔ اس سے پہلے کرائم سائنس لیب کی رپورٹ میں تبریز کی موت کی وجہ صرف دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا تھا۔ افسر نے کہا کہ پولس کو اس ویڈیو میں کوئی گڑبڑی نہیں ملی ہے جس میں انصاری کو ملزمین کے ذریعہ پٹائی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 1:10 PM