انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی کا شاخسانہ، اہلیان کشمیر بانہال کی ٹرین پکڑنے پر مجبور
انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر جاری پابندی کی وجہ سے نوجوانوں کو اپنے مختلف النوع آن لائن کاموں کے نپٹارے کے لئے ٹرین کے ذریعے خطہ جموں کے قصبہ بانہال کا سفر بحالت مجبوری کرنا پڑتا ہے
سری نگر: وادی کشمیر میں چار ماہ سے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر جاری پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر بالخصوص نوجوانوں کو اپنے مختلف النوع آن لائن کاموں کے نپٹارے کے لئے ٹرین کے ذریعے خطہ جموں کے قصبہ بانہال کا سفر بحالت مجبوری کرنا پڑتا ہے۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں چار اگست کی شام سے تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس مسلسل معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ اگرچہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی معطلی کے نعم البدل کے بطور ضلع صدر مقامات پر این آئی سی سینٹر قائم کیاہے لیکن ایس ایم ایس سروس کی معطلی کے باعث ان سینٹروں کے قیام کا مقصد ہی فوت ہوگیا ہے کیونکہ کسی بھی قسم کا فارم جمع کرنے کے لئے موبائیل پر او ٹی پی نمبر ہی نہیں آتا ہے جس کے لئے اب وادی کے لوگ بانہال کا سفر کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریل سروس بحال ہونے سے اب انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز پر منحصر کاموں کے نپٹارے کے لئے این آئی سی سینٹروں کے بجائے بانہال جانا ہی بہتر بھی ہے اور موثر بھی ہے۔ بعض افراد اپنے پری پیڈ سم کارڈوں کو پری آن پوسٹ سم کارڈوں میں تبدیل کرنے کے لئے بانہال کا سفر کررہے ہیں۔
ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پی ایف نکالنے کے لئے بانہال کا سفر کرنا پڑا تاکہ میرے موبائل پر او ٹی پی نمبر آسکے۔ انہوں نے کہا: 'مجھے پیسوں کی اشد ضرورت تھی اس لئے میں نے پی ایف میں کچھ پیسے نکالنے کے لئے فارم جمع کرنے کی ٹھان لی۔ میں جب اس سلسلے میں این آئی سی سینٹر پر فارم جمع کرنے کے لئے گیا تو پھر ایس ایم ایس سروس بند ہونے کی وجہ سے موبائل پر او ٹی پی نمبر آنے کا مسئلہ پیش آیا جس کے لئے مجھے بانہال کا سفر بحالت مجبوری کرنا پڑا'۔
موصوف ملازم نے کہا کہ ایس ایم ایس سروس معطل رہنے کی وجہ سے مجھے اپنا ہی پیسہ نکالنے کے لئے اس قدر دوڑ دھوپ کرنی پڑی جتنی مجھے نوکری حاصل کرنے کے لئے نہیں کرنی پڑی تھی۔ ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فارم جمع کرنے کے لئے جو منٹوں کا کام ہے دو دن لگ گئے۔
انہوں نے کہا: 'مجھے دلی کے ایک پرائیویٹ کالج میں امتحانی فارم بھیجنا تھا جو عام حالات میں منٹوں کا کام ہے لیکن مجھے یہی فارم جمع کرنے میں دو دن لگ گئے کیونکہ ایک دن این آئی سی سینٹر میں لگ گیا جہاں کافی بھیڑ تھی پھر جب میری بھاری آئی تو کام مکمل نہیں ہوسکا کیونکہ فارم جمع تو ہوا لیکن کنفرمیشن کے لئے او ٹی پی نمبر نہیں آسکا بعد میں، میں گھر واپس لوٹا اور اگلے روز صبح سویرے گھر سے بانہال کے لئے روانہ ہوا جہاں میں نے فارم جمع کیا'۔
دریں اثنا لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو اپنے سمارٹ فون اپ ڈیٹ کرنے کے لئے بھی اب بانہال جانا پڑتا ہے۔ محمد عباس نامی ایک نوجوان نے کہا کہ میں اپنا سمارٹ فون اپ ڈیٹ کرنے کے لئے بانہال گیا۔ انہوں نے کہا: 'مجھے اپنا موبائل فون اپ ڈیٹ کرنا تھا جب یہاں اس کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے کوئی صورت نظر نہیں آئی تو میں بانہال گیا اور وہیں موبائیل کو اپ ڈیٹ کرکے اس میں ضروری مواد سے استفادہ کیا'۔
محمد امین نامی ایک تاجر نے بھی دوسرے لوگوں سے تحریک لے کر اپنے کسی تجارتی کام کے نپٹارے کے لئے بانہال کا سفر کیا۔
ان کا کہنا تھا: 'میں نے جب سنا کہ لوگ اپنے کاموں کے نپٹارے کے لئے بانہال جاتے ہیں تو میرا بھی ایک اہم کام ایس ایم ایس کی معطلی کے باعث رکا پڑا تھا تو میں بھی بانہال گیا اور وہیں اپنے کام کو نپٹایا'۔ موصوف تاجر نے کہا کہ ٹرین سروس بحال ہوئی ہے اور اب بانہال جانا کوئی مشکل امر بھی نہیں ہے کیونکہ کچھ پیسوں میں ہی اس سفر کو طے کیا جاسکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔