سوشانت سنگھ معاملہ: اب سی بی آئی جانچ کے بعد میڈیا ٹرائل بند ہو
اب اس سلسلہ میں سی بی آئی کو جانچ کرنے دینا چاہیے اور میڈیا ٹرائل بند ہونا چاہیے۔ کیونکہ ایسے میڈیا ٹرائل سے دو ریاستوں کے عوام میں دوری بڑھ سکتی ہے اس لئے میڈیا کو دور اندیشی سے کام لینا چاہیے۔
فلم اداکار سوشانت سنگھ کی موت معاملے کی جانچ اب سی بی آئی کرے گی۔ سی بی آئی بہت سے معاملوں کی جانچ کرتی ہے، کیونکہ جانچ کرنے والی وہ ملک کی بڑی ایجنسی ہے اس لئے کئی اہم معاملوں کی جانچ وہ ہی کرتی ہے اور عام طور پر ریاستی حکومتوں کی درخواست پر کئی معاملوں کی جانچ سی بی آئی ہی کرتی ہے۔ اس لئے کسی بھی معاملہ کی سی بی آئی جانچ ہو وہ کوئی حیرت کرنے والی بات نہیں ہے، حیرت کرنے والی بات اس معاملہ میں دو ریاستوں کا آمنے سامنے ہونا اور پورے معاملہ کو اسمبلی انتخابات میں بُھنانے کی کوشش کرنا ہے۔
ابھی حال ہی میں کانگریس کے ترجمان راجیو تیاگی کا ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران طبعیت خراب ہونے سے انتقال ہو گیا۔ راجیو تیاگی کے انتقال کے بعد ٹی وی کے مباحثوں پر سوال کھڑے کیے گئے لیکن سوال کھڑے کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ٹی وی کے مزاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ٹی آر پی کی اندھی دوڑ پہلے کی طرح ابھی بھی جاری ہے۔ الیکٹرانک میڈیا جس کا کام حکومت سے سوال کرنا سمجھا جاتا تھا اس نے اپنا کام چھوڑ دیا ہے اور اس نے حزب اختلاف سے سوال پوچھنے شروع کر دیئے ہیں جس کا سیدھا مطلب ہے کہ جمہوریت کا چوتھا ستون اب لڑ کھڑا گیا ہے۔
ملک کی سب سے اعلی عدالت نے سوشنات سنگھ کی موت معاملے کی جانچ کا حکم سی بی آئی سے کرانے کے لئے کہا ہے جس کے فوراً بعد بہار کے وزیر اعلی نے اس فیصلہ کا استقبال کیا اور سوشانت کے گھر والوں نے اس کے لئے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی تعریف کی ہے۔ عدالت کے اس فیصلہ نے مہاراشٹر پولیس کے ذریعہ کی جا رہی جانچ سے ایک طرح سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور ان کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت کو چاہیے تھا کہ جب اس کو بہار کے بیٹے کی لڑائی بنایا جا رہا تھا تو وہ خود ہی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر دیتی اور اس کو دو ریاستوں کی لڑائی سے بچا لیتی اور اس سے وفاقی ڈھانچہ پر بھی سوال کھڑے ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔
سوال بہت ہیں کہ سوشانت کس طرح کی زندگی گزار رہے تھے، والدین سے دوری کیوں تھی، اتنے دنوں بعد والدین نے کیوں ایف آئی آر درج کرائی، بہار کے پولیس افسر اس میں خود کیوں فریق بننے کی کوشش کر رہے تھے۔ بہت سارے سوال اشارہ کرتے ہیں کہ یہ کسی موت کی جانچ کا معاملہ نہ رہ کر اب سیاسی کُشتی کا معاملہ ہو گیا ہے۔ بہار کے حکمراں اتحاد کی پوری کوشش رہے گی کہ اسمبلی انتخابات میں سوشانت کی موت ایک اہم انتخابی مدا رہے تاکہ حکومت کے خلاف اٹھنے والے سوال سوشانت کے شور میں دب جائیں۔
اگر انتخابات میں عوام کے بنیادی مدوں کی جگہ کسی دوسری ریاست کے ذریعہ کی جانی والی جانچ مدا ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف بین ریاستی ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عوام کے بنیادی مسائل بھی دب جاتے ہیں، جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس سلسلہ میں اب سی بی آئی کو جانچ کرنے دینا چاہیے اور میڈیا ٹرائل بند کر دینا چاہیے۔ میڈیا کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے حکومت کو آیئنہ دکھاتے رہنا چاہیے۔ میڈیا کو چین کی جارحیت، کورونا وبا سے ملک میں بڑھتے معاملات، قومی معیشت کی خراب حالت اور بے روزگاری پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ ایسے میڈیا ٹرائل سے دو ریاستوں کے عوام میں دوری بڑھ سکتی ہے اس لئے میڈیا کو دور اندیشی سے کام لینا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔