نٹھاری کانڈ : سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر تمام مقدمات سے بری، سزائے موت منسوخ

نٹھاری کیس میں قصوروار ٹھہرائے گئے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو تمام مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی سزائے موت بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نوئیڈا کے مشہور نٹھاری کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ نے سریندر کولی اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو ان تمام معاملات سے بری کر دیا ہے، جنہیں نٹھاری کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے سریندر کولی کو 12 مقدمات میں اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو دو مقدمات میں دی گئی موت کی سزا کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ نے غازی آباد کی سی بی آئی عدالت کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزا کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ نے ان مقدمات میں دونوں ملزمان کو بری کر دیا۔

ہائی کورٹ نے دونوں مجرموں کی 14 درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ سریندر کولی نے 12 مقدمات میں دی گئی سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جبکہ منیندر سنگھ پنڈھیر نے دو مقدمات میں دی گئی سزا کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔


ہائی کورٹ نے ثبوت اور گواہوں کی عدم موجودگی پر مجرموں کو بری کر دیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے سی بی آئی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ تاہم رمپا ہلدر قتل کیس میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے سریندر کولی کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔ اس ثبوت کی بنیاد پر ان دونوں کو رمپا ہلدر قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی۔

ہائی کورٹ کی جانب سے درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 15 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس ایس ایچ اے رضوی کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ واضح رہےنٹھاری سکینڈل سال 2006 میں سامنے آیا تھا۔


ہائی کورٹ میں 134 کام کے دنوں میں اپیل کی سماعت ہوئی۔ سریندر کولی کی موجودہ بارہ درخواستوں میں سے پہلی درخواست سال 2010 میں دائر کی گئی تھی۔ تاہم ان درخواستوں کے علاوہ ہائی کورٹ نے کولی کی کچھ عرضیوں کو بھی نمٹا دیا ہے۔ ایک کیس میں سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہے جبکہ دوسرے کیس میں تاخیر کی بنیاد پر اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ملزمان کی جانب سے عدالت میں دلیل دی گئی ہے کہ اس واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ انہیں صرف سائنسی اور حالاتی شواہد کی بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ سزائے موت کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔