بلند شہر تشدد کو ’اجتماع‘ سے جوڑنے کی کوشش، پولس نے کیا فیک نیوز کا پردہ فاش
بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے نام پر پھڑکی تشدد کو تبلیغی اجتماع سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے، سُدرشن نیوز کی اس کوشش کا پردہ فاش کرتے ہوئے بلند شہر پولس نے افواہ نہ پھیلانے کا انتباہ دیا ہے۔
اتر پردیش میں بلندشہر ضلع کے سیانا قصبہ میں مبینہ گئو کشی کے نام پر ہندووادی تنظیموں کی طرف سے بھڑکائی گئی تشدد میں ایک انسپکٹر سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور تشدد کو بلند شہر کے ہی دریا پور میں منعقدہ سہ روزہ عالمی تبلیغی اجماع سے جوڑنے کی سازش کا پردہ فاش ہوا ہے۔
دراصل آر ایس ایس کے حامی سدرشن نیوز نے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی گھناؤنی کوشش کرتے ہوئے بلند شہر میں پیر کے روز اختتام پزیر ہونے والے تبلیغی اجتماع سے جوڑنے کی کوشش کی۔ لیکن اس کی اطلاع ملتے ہی یو پی کی بلند شہر پولس نے مستعدی دکھاتے ہوئے بیان جاری کر سدرشن نیوز کی خبر کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انتباہ دیا کہ وہ اس طرح کی افواہیں نہ پھیلائے۔ حالانکہ چینل یا ملک کے خلاف فی الحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سدرشن نیوز کے مالک سریش جوہان نے بلند شہر تشدد کو ضلع میں اختتام پزیر ہونے والے سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع سے جوڑ کر فیک نیوز ٹوئٹ کی تھی۔ چوہان نے لکھا کہ گئو کشی کی مقامی لوگوں نے مخالفت کی اس کے بعد یہ تشدد بھڑکی۔ ساتھ ہی اس نے اپنے حامیوں کو بلند شہر میں ہو رہی لاٹھی چارج، فائرنگ، آگزنی اور موت پر تازہ اپ ڈیٹس دیکھتے رہنے کے لئے بھی کہا، اس کے بعد کے ٹوئٹ میں جوہان نے لکھا ’’مقامی لوگوں نے چینل کو بتایا ہے کہ بلند شہر اجتماع کے وبال کے بعد کئی اسکولی بچے پھنسے ہیں، رو رہے ہیں، لوگ جنگ میں ہیں، گھروں کے دروازے بند کر لوگ ڈرے سہمے ہوئے ہیں۔‘‘
فیک نیوز کے لئے بدنام زمانہ چوہان کے اس ٹوئٹ کی اطلاع ملتے ہی بلند شہر پولس نے فوری طور پر بیان جاری کر کے اسے جھوٹی خبر قرار دیا اور انتباہ دیا کہ اس طرح کی فیک نیوز نہ پھیلائیں۔ بلند شہر پولس نے ٹوئٹ کیا ’’برائے کرم جھوٹی خبر نہ پھیلائیں۔ اس واقعہ کا اجتماع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اجتماع امن و سکون سے اختتام پزیر ہوا ہے۔ یہ واقعہ اجتماع گاہ سے 45-50 کلومیٹر دور پیش آیا ہے جسے کچھ فسادیوں نے انجام دیا ہے۔ اس تعلق سے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘
حالانکہ بلند شہر پولس کے پردہ فاش کئے جانے کے باوجود چوہان نے فرقہ واریت پھیلانے والے فیک نیوز کے ٹوئٹ کو ڈلیٹ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ فیک نیوز پھیلانے کی وجہ سے چوہان کو پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے، نیوز کی سابق خاتون ملازم نے بھی اس پر ریپ کا الزام لگایا تھا۔
واضح رہے کہ پیر کے روز بلند شہر میں ہوئی تشدد میں ہجوم کی گولی میں مارے گئے سیانا کے ایس ایچ او انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ 2015 میں دادری کے بساہڑا گاؤں میں گئو کشی کے نام پر اخلاق کے قتل معاملہ کے تفتیشی افسر رہے تھے۔ یو پی پولس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سبودھ کمار ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک اخلاق معاملہ کے جانچ افسر رہے تھے۔ بعد میں ان کا تبادلہ وارانسی کر دیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 11:09 PM