غزل: سورج تمام رات یہاں ڈوبتا نہیں...بشیر بدر
وہ چہرا ساتھ ساتھ رہا جو ملا نہیں
کس کو تلاش کرتے رہے کچھ پتہ نہیں
شدت کی دھوپ، تیز ہواؤں کے با وجود
میں شاخ سے گرا ہوں نظر سے گرا نہیں
آخر غزل کا تاج محل بھی ہے مقبرہ
ہم زندگی تھے ،ہم کو کسی نے جیا نہیں
جس کی مخالفت ہوئی مشہور ہو گیا
ان پتھروں سے کوئی پرندا گرا نہیں
تاریکیوں میں اور چمکتی ہے دل کی دھوپ
سورج تمام رات یہاں ڈوبتا نہیں
کس نے جلائیں بستیاں،بازار کیوں لٹے
میں چاند پر گیا تھا مجھے کچھ پتہ نہیں
بشیر بدر
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔