تاج محل سے متعلق عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار، ’400 سال بعد تاریخی حقائق کا تعین نہیں کیا جا سکتا‘
سپریم کورٹ نے تاریخ کی کتابوں میں تاج محل کے بارے میں دی گئی غلط معلومات کو ہٹانے کے لیے دائر عرضی کو مسترد کر دیا ہے اور اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرنے سے صاف انکار کر دیا
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تاریخ کی کتابوں میں تاج محل کے بارے میں دی گئی غلط معلومات کو ہٹانے کے لیے دائر عرضی کو مسترد کر دیا ہے اور اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
سخت تبصرہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں کیسے سماعت کر سکتی۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے عرضی گزار سرجیت سنگھ یادو کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان معاملات پر غور کرنا آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کا کام ہے۔
بنچ نے سوال کیا عدالتوں کو ہر چیز میں مت گھسیٹیں۔ کیا ہم 400 سال بعد اس بات کا تعین کر سکتے ہیں کہ تاج محل کی تاریخ اور اس کے پیچھے تاریخی حقائق کیا ہیں؟
جسٹس شاہ نے کہا ’’مجھے اپنی عمر کا بھی علم نہیں، تو، ہم ایسی عرضیوں کو کیسے سن سکتے ہیں؟" اس کے بعد عرضی گزار یادو نے اپنی عرضی واپس لے لی۔ بنچ نے کہا، چونکہ عرضی واپس لے لی گئی ہے، اس لیے یہ معاملہ یہیں پر ختم کیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔