چنڈی گڑھ میئر الیکشن کے ریٹرننگ افسر کی وضاحت پر سپریم کورٹ میں سماعت 19 فروری کو
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت میں عدالت عظمیٰ انڈیا اتحاد سے میئر عہدہ کے امیدوار کلدیپ کمار کی عرضی پر سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ آئندہ پیر یعنی 19 فروری کو ریٹرننگ افسر انل مسیح کے ذریعہ چنڈی گڑھ میئر الیکشن میں بیلٹ پیپر کو مخدوش کیے جانے کو لے کر پیش کی گئی وضاحت پر سماعت کرے گا۔ عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ میں شائع کیس لسٹ کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت میں عدالت عظمیٰ انڈیا اتحاد سے میئر عہدہ کے امیدوار کلدیپ کمار کی عرضی پر سماعت کرے گی۔
دراصل کلدیپ کمار نے اپنی عرضی میں پریزائڈنگ افسر پر ووٹ شماری کے دوران دھوکہ دہی اور جعلسازی کے الزامات لگائے ہیں۔ اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے متعلقہ افسران سے 19 فروری کو عدالت میں اپنے رویہ کی وضاحت پیش کرنے کے لیے حاضر ہونے کو کہا تھا۔ 5 فروری کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ’’سماعت کے دوران عدالت میں ویڈیو چلائی گئی تھی۔ ریٹرننگ افسر کو اپنے رویہ (جیسا کہ ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے) پر صفائی دینے کے لیے لسٹنگ کی اگلی تاریخ پر اس عدالت کے سامنے موجود رہنا ہوگا۔
چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے عآپ کونسلر کی طرف سے پیروی کر رہے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے سی سی ٹی وی فوٹیج کو دیکھنے کے بعد کہا تھا کہ ’’یہ جمہوریت کا مذاق ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ کیا یہ ایک ریٹرننگ افسر کا رویہ ہے، جو کیمرے کی طرف دیکھ کر بیلٹ کو خراب کر رہے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ شخص بیلٹ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس شخص کو سزا دی جانی چاہیے۔‘‘
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ’’پہلی نظر میں دیکھنے سے لگ رہا ہے کہ انتخابی عمل کی شفافیت اور پاکیزگی کی حفاظت کے لیے ایک مناسب عبوری حکومت کی ضرورت تھی، جسے پاس کرنے میں ہائی کورٹ ناکام رہا ہے۔‘‘ دراصل عآپ اور کانگریس کے مشترکہ میئر امیدوار کلدیپ کمار نے پہلے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جہاں انھیں فوری راحت نہیں ملی۔ نتیجہ کار انھوں نے میئر عہدہ کے لیے ہوئے انتخابی نتائج پر روک لگائے جانے سے متعلق عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی تھی۔ انھوں نے اس عرضی میں ہائی کورٹ کے ایک سبکدوش جج کی دیکھ ریکھ میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے از سر نو انتخاب کرانے کی گزارش کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔