'عدالت کے ریمارکس سے خطرہ بڑھ گیا'، سپریم کورٹ میں نوپور کی نئی عرضی،آج ہوگی سماعت

یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے بی جے پی کی معطل رہنما نوپور شرما کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے سخت ریمارکس دیے تھے۔ اب ایک بار پھر نوپور شرما نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ آج بی جے پی کی معطل رہنما نوپور شرما کی درخواست پر سماعت کرے گی، جس پر پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کرنے کا الزام ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جمشید پارڈی والا کی بنچ اس درخواست کی سماعت کرے گی۔ اس سے پہلے یکم جولائی کو نوپور کی پچھلی عرضی اسی بنچ میں سماعت کے لیے لی گئی تھی۔ تب بنچ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ نئی درخواست میں نوپور نے اپنی گرفتاری پر روک لگانے اور ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آر دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نوپور شرما کیس کی سماعت کے لیے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پارڈی والا کی خصوصی بنچ تشکیل دی گئی ہے۔سماعت کے لیے پہلے ہی جاری کی گئی فہرست کے مطابق، دونوں جج منگل کو مختلف بنچوں کا حصہ ہیں۔ ایسے میں انہیں اس معاملے کو سننے کے لیے خاص طور پر پہلے سے طے شدہ کام مکمل کرنے کے بعد ایک ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔ اس لیے اس درخواست کی سماعت دوپہر کے بعد ہی متوقع ہے۔


'عدالت کے ریمارکس سے خطرہ بڑھ گیا'

نوپور نے نئی درخواست میں کہا ہے کہ یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے غیر متوقع طور پر سخت تبصرہ کیا تھا۔اب نوپور نے نئی عرضی دی ہے جس میں کہا ہے کہ یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے غیر متوقع طور پر سخت تبصرہ کیا تھا جس سے ان کی جان کو خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس دن ججز نے کہا تھا کہ آپ (نوپور شرما) کی وجہ سے ملک کے حالات خراب ہوئے، آپ نے تاخیر سے معافی مانگی، وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو بیان واپس لیتی ہوں، آپ کو قومی ٹی وی پر جا کر پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

عدالت نے اس دن دہلی پولیس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ انہوں نے پوچھا تھا، "دہلی میں درج ایف آئی آر میں کیا کارروائی کی گئی ہے؟ یہاں، ہوسکتا ہے کہ پولیس نے آپ (نوپور شرما)کے لیے سرخ قالین بچھا دیا ہو؟ آپ کو خصوصی درجہ مل رہا ہے۔ لیکن عدالت میں ایسا درجہ نہیں ملے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔