مہاجر مزدوروں کو راشن کارڈ کی فراہمی میں تاخیر پر سپریم کورٹ شدید برہم، کہا-’ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا!‘

سپریم کورٹ نے مہاجر مزدوروں کو راشن کارڈ کی فراہمی میں تاخیر پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور مرکز و ریاستوں کو عدالتی احکامات کی فوری تعمیل کرنے کا آخری موقع دیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مہاجر مزدوروں کو راشن کارڈ کی فراہمی میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ہمارا صبر ختم ہو چکا ہے۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بینچ نے مرکز اور ریاستوں کو 19 نومبر تک اس مسئلے پر ضروری اقدامات کرنے کا آخری موقع دیا ہے، بصورت دیگر سیکریٹریز کو ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہونا ہوگا۔

بینچ نے مزید کہا کہ اب مزید کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومتی ادارے کو عدالتی حکم کی تعمیل کا آخری موقع دیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ انتباہ کورونا کے دوران مہاجر مزدوروں کی مشکلات کا از خود نوٹس لینے سے متعلق معاملہ کے حوالہ سے دیا گیا ہے۔

عدالت نے اس موقع پر مرکز کو 2021 کے عدالتی حکم کے مطابق مہاجر مزدوروں کو راشن کارڈ اور دیگر فلاحی سہولیات کی فراہمی کے احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔


مرکز کی جانب سے پیش ہونے والی اضافی سالیسیٹر جنرل ایشوریا بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ انتودیہ انا یوجنا کے تحت ہر مستحق خاندان کو صرف ایک ہی راشن کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ اس وضاحت کے باوجود عدالت نے اپنے فیصلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا اور اگلی سماعت میں مزید تاخیر برداشت نہ کرنے کا عندیہ دیا۔

عدالت نے 29 جون 2021 کے اپنے فیصلے میں اور اس کے بعد کے احکامات میں حکام کو کئی ہدایات جاری کی تھیں، جس میں ان سے فلاحی اقدامات کرنے کو کہا گیا تھا، ان میں ان تمام مہاجر مزدوروں کو راشن کارڈ جاری کرنا شام تھا جو 'ای شرم' پورٹل پر رجسٹرڈ تھے اور کورونا وبا کے دوران پریشان تھے۔

'ای-شرم' مرکزی وزارت محنت اور روزگار کے ذریعہ شروع کیا گیا غیر منظم کارکنوں کا ایک جامع قومی ڈیٹا بیس (این ڈی یو ڈبلیو) ہے، جس کا بنیادی مقصد ملک بھر میں غیر منظم شعبے کے کارکنوں کو فلاحی فوائد اور سماجی تحفظ کے اقدامات کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنا ہے۔