سپریم کورٹ نے گیان واپی معاملہ ضلع جج کو منتقل کیا، پہلے مسلم فریق کی عرضی پر ہوگی سماعت!
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے گیان واپی سروے رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کمیشن رپورٹ عدالت میں داخل ہونی چاہیے، میڈیا میں چیزیں لیک نہیں ہونی چاہیے تھیں۔
گیان واپی معاملہ پر جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں ہندو اور مسلم فریق کے درمیان تلخ بحث دیکھنے کو ملی۔ اس درمیان عدالت عظمیٰ نے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اسے ضلع جج کو منتقل کر دیا ہے۔ کیس پر اب سول جج سینئر ڈویژن وارانسی کی جگہ ضلع جج وارانسی سماعت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی یقین دلایا کہ سبھی فریقین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔
جسٹس چندرچوڑ کی قیادت میں جمعہ کے روز تین ججوں کی بنچ نے گیان واپی معاملے کی سماعت کی۔ بنچ نے دونوں فریقین کے وکلاء کی بات سننے کے بعد کہا کہ وہ ابھی تین مشوروں پر توجہ دے سکتی ہے۔ پہلا، وہ کہہ سکتی ہے کہ آرڈر 7، رول 11 کے تحت فائل کی گئی عرضی پر ٹرائل کورٹ فیصلہ دے۔ دوسرا، اس نے عارضی حکم دیا ہے جسے معاملے کا فیصلہ آ جانے تک جاری رکھا جا سکتا ہے۔ تیسرا، بنچ یہ کر سکتی ہے کہ وہ یہ معاملے کی پیچیدگی اور حساسیت کو دیکھتے ہوئے اس کی سماعت ضلع جج کے حوالے کرے۔ ایسا کرتے ہوئے بنچ ٹرائل جج پر کسی طرح کا الزام یا قصور نہیں ڈال رہی، بس اتنی سی بات ہے کہ کوئی زیادہ تجربہ کار جج اس معاملے کو سنے۔ اس سے سبھی پارٹیوں کے مفادات کا تحفظ ہو سکے گا۔
اس درمیان عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پہلے 1991 کے پلیسز آف وَرشپ ایکٹ کی خلاف ورزی کو بتانے والی مسلم فریق کی عرضی پر سماعت ہو۔ اس سماعت تک مبینہ شیولنگ والے علاقہ کو محفوظ رکھنے اور نماز نہ روکنے کی ہدایت جاری رہے گی۔ دراصل مسلم فریق کے وکیل حذیفہ احمدی نے کہا کہ 1991 کے پلیسز آف وَرشپ ایکٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے گیان واپی معاملے سے متعلق عرضی کو منظور ہی نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی احمدی نے کہا کہ اسے صرف ایک معاملے کے نظریے سے نہ دیکھا جائے، بلکہ اس کا اثر چار پانچ مساجد پر پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک شرارت ہے، مذہبی عمارت کے کردار کو بدلنے اور فرقہ وارانہ خیر سگالی کو بگاڑنے کی کوشش ہے۔
وکیل حذیفہ احمدی نے اپنی بات سپریم کورٹ بنچ کے سامنے رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اب تک جو بھی حکم ٹرائل کورٹ کے ذریعہ دیےگ ئے ہیں وہ ماحول خراب کر سکتے ہیں۔ کمیشن بنانے سے لے کر اب تک جو بھی حکم آئے ہیں اس کے ذریعہ دوسرے فریق مسائل کھڑی کر سکتے ہیں۔ اسٹیٹس کو یعنی موجودہ صورت حال کو برقرار رکھا جانا غلط ہوگا، پانچ سو سال سے اس جگہ کو جیسے استعمال کیا جا رہا تھا اسے برقرار رکھا جائے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہم نے جو محسوس کیا، وہ سب سے پہلے ہم آرڈر 7، رول 11 پر فیصلہ لینے کے لیے کہیں گے، جب تک یہ طے نہیں ہو جاتا ہے، ہمارا عارضی حکم متوازن طریقے سے نافذ رہے گا۔‘‘
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے گیان واپی سروے رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کمیشن رپورٹ عدالت میں داخل ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ چنندہ باتوں کو لیک نہیں کیا جانا چاہیے، میڈیا میں باتیں ظاہر کی جا رہی ہیں، حالانکہ اسے عدالت میں جمع کرنا تھا۔ عدالت ہی اسے کھولے۔ حالانکہ کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ کی بنچ نے نہیں کھولا اور کہا کہ اسے ضلع جج ہی پہلے دیکھیں اور وہ اس کے اہل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔