اشتعال انگیز بیان معاملہ پر سپریم کورٹ ہوا سخت، ہائی کورٹ کو دیا 6 مارچ کو سماعت کا حکم

عدالت عظمیٰ انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا اور پرویش ورما کے اشتعال انگیز بیانات کے ریکارڈ دہلی ہائی کورٹ کو ٹرانسفر کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ زیادہ تاخیر نہ کرتے ہوئے جمعہ کے روز اس معاملے میں سماعت کرے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے دہلی میں تشدد برپا ہونے کے لگاتار الزامات لگ رہے ہیں اور اس درمیان سپریم کورٹ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ہائی کورٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ 13 اپریل کی جگہ 6 مارچ کو ہی اشتعال انگیز بیان معاملہ پر سماعت کرے۔ آج بی جے پی لیڈروں انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا اور پرویش ورما کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز بیانات کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ان سبھی لیڈروں کے اشتعال انگیز بیانات کے ریکارڈ دہلی ہائی کورٹ کو ٹرانسفر کر دیئے اور ہدایت دی کہ وہ زیادہ تاخیر نہ کرتے ہوئے جمعہ کے روز اس معاملے میں سماعت کرے۔


4 مارچ کو سپریم کورٹ نے جب بی جے پی لیڈر کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف عرضی پر سماعت شروع کی تو سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر کو ان کے بیان کے لیے سخت پھٹکار لگائی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی بنچ نے کوئی بھی حکم دینے سے پہلے عرضی دہندہ ہرش مندر کے بیان کا ہی ٹرانسکرپشن مانگا۔ دراصل ہرش مندر نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ پر بھروسہ نہیں ہے، پھر بھی ہم وہاں جا رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم ہرش مندر کو نہیں سنیں گے، صرف کالن گونجالوس کو سنیں گے۔ عدالت نے ہرش مندر کے بیان پر صفائی بھی مانگی۔ قابل ذکر ہے کہ سینئر وکیل کولن گونجالوس فساد متاثرین کی طرف سے آج عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کی باتیں عدالت میں سنی گئیں اور پھر ہائی کورٹ کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس معاملے پر جمعہ کے روز سماعت کرے۔

فساد متاثرین کی طرف سے اپنی بات رکھتے ہوئے کولن گونجالوس نے کہا کہ ’’بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے ’گولی مارو‘ بیان نے لوگوں کو اکسانے کا کام کیا۔ بی جے پی لیڈروں کے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے ہی لوگ مشتعل ہوئے اور تشدد کا ماحول بنا۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ روزانہ 10 لوگ مر رہے ہیں۔‘‘ اس بات پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ ’’گونجالوس غیر ذمہ دارانہ باتیں کر رہے ہیں۔ 10 لوگوں کے روز مرنے کی بات بالکل غلط ہے۔‘‘ سالیسیٹر جنرل کی دلیل پر وکیل گونجالوس نے کہا کہ ’’اگر ان لیڈروں نے اشتعال انگیز بیانات نہیں دیئے ہوتے تو شاید شمال مشرقی دہلی میں تشدد پیدا نہیں ہوتا۔ اگر ان لیڈروں کو گرفتار کیا جاتا تو شاید ماحول خراب نہیں ہوتا۔‘‘ گونجالوس کی بات سن کر چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ہم نے بھی فسادات دیکھے ہیں۔ آپ کا یہ بیان کہ کسی کو گرفتار کرنے سے تشدد رکے گا، لاجیکل نہیں لگتا۔ ممبئی تشدد میں ہم نے دیکھا ہے کہ ممبئی میں شاکھا چیف کو گرفتار کیا گیا تو تشدد بھڑک گیا تھا۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر آپ لیڈروں کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیتے ہیں تو حامی مزید مشتعل ہو جاتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔