کسان اپنے مطالبہ سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں، سب کی نگاہیں آج سپریم کورٹ پر
نہ کسان پیچھے ہٹنے کے لئے تیار ہیں ، نہ حکومت نئے زرعی قوانین واپس لینے کے لئے تیار ہے ایسے میں آج سب کی نگاہیں سپریم کورٹکی سنوائی پرہیں ۔
نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں اور حکومت کے بیچ اختلافات برقرار ہیں اور دونوں میں سےایک بھی فریق اپنے موقف میں تبدیلی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ کسانوں کا دہلی کی سرحدوں پر احتجاج جاری ہے اور مرکز اس بات کو صاف کر چکا ہے کہ وہ نئے قوانین کو واپس نہیں لے گا اور اب تک دونوں فریقین کے بیچ ہوئی چھہ دور کی بات چیت بے نتیجہ رہی ہے ایسے میں کسانوں کے جاری احتجاج کے مستقبل کے بارے میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہے اور سب کی نگاہیں وہیں پر ہیں۔
واضح رہے دہلی کی سرحد پر کسانوں کے احتجاج کو لے کرا سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے اوراس پر ملک کی سب سے بڑی عدالت میں آج سنوائی ہو گی۔چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بوپنہ اور جسٹس وی سبرامنیم کی بینچ اس عرضی پر سنوائی کرے گی۔
اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ سرحدوں پر جاری کسانوں کی اس تحریک سے کورونا وبا میں اضافہ ہو سکتا ہےاس لئے یہاں سے کسانوں کو ہٹانا ضروری ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیاہے کہ اس تحریک کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہیں اور ایمرجنسی طبی خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔یہ عرضی قانون کی پڑھائی کرنے والے ریشبھ شرما نے دائر کی ہے۔انہوں نے عرضی دی ہے کہ کسانوں کو وہاں سے ہٹا کر انہیں کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔
واضح رہے کسان تحریک سے جڑی ایک اور عرضی پر بھی سپریم کورٹ میں سنوائی ہونی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کو کسانوں کے مطالبہ پر غور کرنے کا حکم دے۔ غور طلب کے گزشتہ بیس دنوں سے زیادہ کسان اپنے مطالبات کو لے کے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں ۔کسانوں کا مطالبہ نئے زرعی قوانین کو رد کرنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔